کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 239
مِنَ الْبَشَرِ، یَفْلِيْ ثَوْبَہٗ، وَیَحْلِبُ شَاتَہٗ، وَیَخْدِمُ نَفْسَہٗ۔ سیدہ عمرہ(بنت عبدالرحمن، تابعیہ رحمہا اللہ)سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسانوں میں سے ایک انسان تھے۔اپنے کپڑے میں سے جوئیں نکالتے، اپنی بکری کا دودھ دوہتے اور اپنی خدمت کرتے تھے۔ (۳۹۱)دَخَلَ نَفَرٌ عَلٰی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رضی اللّٰہ عنہ ، فَقَالُوْا لَہٗ :حَدِّثْنَا أَحَادِیْثَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، قَالَ:مَاذَا أُحَدِّثُکُمْ؟ کُنْتُ جَارَہٗ، وَکَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْيُ بَعَثَ إِلَيَّ فَکَتَبْتُہٗ لَہٗ، فَکَانَ إِذَا ذَکَرْنَا الدُّنْیَا ذَکَرَھَا مَعَنَا، وَإِذَا ذَکَرْنَا الْآخِرَۃَ ذَکَرَھَا مَعَنَا، وَإِذَا ذَکَرْنَا الطَّعَامَ ذَکَرَہٗ مَعَنَا، قَالَ:ھٰذَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔[1] لوگوں کی ایک جماعت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اورکہا: آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں سنائیں۔تو انہوں نے کہا: میں تمھیں کیا سناؤں، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پڑوسی تھا۔جب آپ پر وحی نازل ہوتی تو آپ مجھے بلا تے میں اسے آپ کے لیے لکھ لیتا جب ہم دنیا کا ذکر کرتے تو آپ(بھی)دنیا کا ذکر کرتے اور ہم جب آخرت کا ذکر کرتے تو آپ(بھی)آخرت کا ذکر کرتے۔جب ہم کھانے کا ذکر کرتے تو آپ بھی کرتے، کہا: میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان(کردہ احادیث)کر رہا ہوں۔ (۳۹۲)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:لَمْ یَکُنْ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَیْھِمْ رُؤْیَۃً مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَکَانُوْا إِذَا رَأَوْہُ لَمْ یَقُوْمُوْا لِمَا یَعْلَمُوْنَ مِنْ کَرَاھِیَتِہٖ لِذٰلِکَ۔[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنا پسند کرتے تھے اور جب وہ آپ کو دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ انھیں معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند کرتے ہیں۔ (۳۹۳)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ وَأَبِيْ ذَرٍّ قَالَا: کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَجْلِسُ بَیْنَ ظَھْرَانَيْ أَصْحَابِہٖ، فَیَجِيْئُ الْغَرِیْبُ وَلَا یَدْرِیْ اَیُّھُمْ ھُوَ حَتّٰی یَسْأَلَ، وَطَلَبْنَا إِلَی النَّبِيِّ ا أَنْ نَّجْعَلَ لَہٗ مَجْلِسًا یَعْرِفُہُ الْغَرِیْبُ إِذَا أَتَاہُ، قَالَ:فَبَنَیْنَا لَہٗ دُکَّانًا مِنْ طِیْنٍ، فَکَانَ یَجْلِسُ عَلَیْہِ، وَنَجْلِسُ بِجَانِبَیْہِ۔[3]
[1] إسنادہ ضعیف، الترمذي فی الشمائل: ۳۴۶۔[السنۃ:۳۶۷۹] [2] أخرجہ الترمذي: ۲۷۵۴ من حدیث عفان بہ وقال :’’ حسن صحیح۔‘‘ [3] صحیح، أخرجہ أبوالشیخ ص ۶۶، أبوداود: ۴۶۹۸ من حدیث جریر بہ وأصلہ في صحیح مسلم:۹۔