کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 237
(۳۸۲)عَنِ ابْنِ أَبِيْ أَوْفٰی یَقُوْلُ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُکْثِرُ الذِّکْرَ، وَیُقِلُّ اللَّغْوَ، وَیُطِیْلُ الصَّلَاۃَ وَیَقْصُرُ الْخُطْبَۃَ۔وَکَانَ لَا یَأْنَفُ، وَلَا یَسْتَکْبِرُ أَنْ یَّمْشِيَ مَعَ الْاَرْمِلَۃِ وَالْمِسْکِیْنِ فَیَقْضِيْ لَہٗ حَاجَتَہٗ۔[1] سیدنا(عبداللہ)ابن ابی اوفیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے ذکر کرتے،(دنیاوی)باتیں بہت کم کرتے ، لمبی نماز پڑھتے اور مختصر خطبہ دیتے تھے اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیواؤں اور غریبوں کے ساتھ ان کی ضرورت پوری کرنے کے لیے چلنے سے ہی ہچکچاتے تھے۔ (۳۸۳)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( لَوْ دُعِیْتُ إِلٰی کُرَاعٍ لَأَجَبْتُ وَلَوْ أُھْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ لَقَبِلْتُ))۔صحیح [2] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی شخص مجھے بکری کے ہاتھ یا کندھے کی دعوت دے تو قبول کرلوں گا۔ (۳۸۴)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَجْلِسُ عَلَی الْأَرْضِ وَیَأْکُلُ عَلَی الْأَرْضِ، وَیَعْقِلُ الشَّاۃَ، وَیُجِیْبُ دَعْوَۃَ الْمَمْلُوْکِ۔[3] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھتے اور زمین پر(کھانا)کھاتے تھے۔بکری باندھتے اور غلام کی دعوت بھی قبول کرتے تھے۔ (۳۸۵)عَنْ مُسْلِمِ الْاَعْوَرِ قَالَ:سَمِعْتُ أَنَسًا یُحَدِّثُ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم:أَنَّہٗ کَانَ یَعُوْدُ الْمَرِیْضَ، وَیَتَّبِعُ الْجَنَازَۃَ، وَیُجِیْبُ دَعْوَۃَ الْمَمْلُوْکِ، وَیَرْکَبُ الْحِمَارَ، لَقَدْ رَاَیْتُہٗ یَوْمَ خَیْبَرَ عَلٰی حِمَارٍ خِطَامُہٗ لِیْفٌ۔[4] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی عیادت کرتے، جنازے کے ساتھ جاتے، غلام کی دعوت قبول کرتے اور گدھے پر سوار ہوتے تھے۔میں نے خیبر والے دن دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار تھے جس کی نکیل کھجور کے درخت کی چھال سے تھی۔
[1] إسنادہ حسن، أبوالشیخ ص۳۴ النسائي(۳/۱۰۹ح ۱۴۱۵)من حدیث الفضل بن موسٰی بہ وصححہ ابن حبان:۲۱۲۹، ۲۱۳۰ والحاکم ۲/۶۱۴ علٰی شرط الشیخین ووافقہ الذھبي۔ [2] صحیح ، أخرجہ البخاري:۲۵۶۸، ۵۱۷۸ من حدیث الأعمش بہ۔[السنۃ:۱۶۰۹] [3] ضعیف، أخرجہ أبوالشیخ ص۶۴ مسلم الأعور ضعیف وللحدیث شواھد کثیرۃ۔ [4] ضعیف، أخرجہ علي بن الجعد: ۸۴۸ انظر الحدیث السابق۔[السنۃ:۸۴۸، ۳۶۷۳]