کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 235
(۳۷۶)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ:إِنْ کَانَتِ الْوَلِیْدَۃُ مِنْ وَلَائِدِ الْمَدِیْنَۃِ تَجِيْئُ فَتَاْخُذَ بِیَدِ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛فَمَا یَنْزِعُ یَدَہٗ مِنْ یَدِھَا حَتّٰی تَذْھَبَ بِہٖ حَیْثُ شَائَ تْ۔صحیح [1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے کی بچیوں میں سے(اگر)کوئی بچی آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ لیتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ نہیں چھڑاتے تھے حتیٰ کہ وہ آپ کو لے کر جہاں چاہتی چل پڑتی۔ (۳۷۷)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:أُقِیْمَتِ الصَّلاَۃُ وَرَجُلٌ یُنَاجِيْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَمَا زَالَ یُنَاجِیْہِ حَتّٰی نَامَ أَصْحَابُہٗ ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی۔صحیح [2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کررہا تھا اور(فرض)نماز کی اقامت ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے باتیں کرتے رہے حتیٰ کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سوگئے پھر آپ اٹھے اور نماز پڑھائی۔ (۳۷۸)قَالَ اَبُوْ رِفَاعَۃَ:انْتَھَیْتُ إِلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَھُوَ یَخْطُبُ، قَالَ:فَقُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! رَجُلٌ غَرِیْبٌ جَائَ یَسْأَلُ عَنْ دِیْنِہٖ لَا یَدْرِيْ مَا دِیْنُہٗ، قَالَ:فَأَقْبَلَ عَلَيَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَتَرَکَ خُطْبَتَہٗ، حَتَّی انْتَھٰی إِلَيَّ فَأُتِيَ بِکُرْسِيٍّ حَسِبْتُ قَوَائِمَہٗ حَدِیْدًا، قَالَ:فَقَعَدَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَجَعَلَ یُعَلِّمُنِيْ مِمَّا عُلِّمَہٗ، ثُمَّ أَتٰی خُطْبَتَہٗ فَأَتَمَّ آخِرَھَا۔صحیح [3] سیدنا ابورفاعہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ خطبہ دے رہے تھے۔میں نے کہا: یارسول اللہ! میں اجنبی آدمی ہوں۔دین سیکھنے کے لیے آیا ہوں، دین کے بارے میں کچھ جانتا نہیں ہوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ چھوڑ کر میرے پاس تشریف لائے۔ایک کرسی لائی گئی جس کے پائے لوہے کے تھے۔آپ اس کرسی پر بیٹھ گئے اور مجھے دین کے بارے میں سکھاتے رہے۔پھر اس کے بعد آپ نے جا کر خطبہ دیا اور اس کو اختتام تک پہنچایا۔
[1] صحیح،أخرجہ أبوالشیخ ص۳۰، أبویعلٰی:۳۹۸۲ ابن ماجہ:۴۱۷۷من حدیث شعبۃ بہ وسندہ ضعیف ولہ شاھد عند البخاريفي صحیحہ: ۶۰۷۲۔ [2] صحیح البخاري، الإستئذان باب طول النجویٰ:۶۲۹۲ مسلم،الحیض باب الدلیل علی أن النوم الجالس لا ینقض الوضوء :۳۷۶۔ [3] صحیح مسلم، الجمعۃ باب التعلم فی الخطبۃ: ۸۷۶۔