کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 23
اللَّیَالِيْ ذَوَاتِ الْعَدَدِ۔قَبْلَ أَنْ یَنْزِعَ إِلٰی أَھْلِہٖ وَیَتَزَوَّدُ لِذٰلِکَ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلٰی خَدِیْجَۃَ فَیَتَزَوَّدُ لِمِثْلِھَا، حَتّٰی جَائَ ہُ الْحَقُّ وَھُوَ فِيْ غَارِ حِرَائَ، فَجَائَ ہُ الْمَلَکُ فَقَالَ اقْرَاْ قُلْتُ: مَا اَنَا بِقَارِیٍٔ فَاَخَذَنِيْ فَغَطَّنِيْ حَتّٰی بَلَغَ مِنِّی الْجُھْدَ ثُمَّ اَرْسَلَنِيْ فَقَالَ:اقْرَأْ، قُلْتُ((مَا أَنَا بِقَارِیٍٔ))، فَأَخَذَنِيْ فَغَطَّنِی الثَّانِیَۃ حَتّٰی بَلَغَ مِنِّی الْجُھْدَ فَقَالَ:اقْرَأْ، فَقُلْتُ:((مَا أَنَا بِقَارِیٍٔ))، فَاَخَذَنِيْ فَغَطَّنِی الثَّالِثَۃَ، ثُمَّ أَرْسَلَنِيْ فَقَالَ:﴿اقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِيْ خَلَقَ۔خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اِقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ ﴾ فَرَجَعَ بِہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ یَرْجُفُ فُؤَادُہٗ ، فَدَخَلَ عَلٰی خَدِیْجَۃَ بِنْتِ خُوَیْلِدٍ فَقَالَ:(( زَمِّلُوْنِيْ زَمِّلُوْنِيْ، فَزَمَّلُوْہُ))حَتّٰی ذَھَبَ عَنْہُ الرَّوْعُ فَقَالَ لِخَدِیْجَۃَ وَأَخْبَرَھَا الْخَبَرَ:(( لَقَدْ خَشِیْتُ عَلٰی نَفْسِيْ))، فَقَالَتْ خَدِیْجَۃُ: کَلاَّ وَاللّٰہِ مَا یُخْزِیْکَ اللّٰہُ اَبَدًا، إِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَحْمِلُ الْکَلَّ، وَتَکْسِبُ الْمَعْدُوْمَ، وَتَقْرِی الضَّیْفَ، وَتُعِیْنُ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقِّ۔فَانْطَلَقَتْ بِہٖ خَدِیْجَۃُ حَتّٰی أَتَتْ وَرَقَۃَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِالْعُزَّی ابْنَ عَمِّ خَدِیْجَۃَ، وَکَانَ امْرَئً ا تَنَصَّرَ فِی الْجَاھِلِیَّۃِ وَکَانَ یَکْتُبُ الْکِتَابَ الْعَرَبِيِّ، فَیَکْتُبُ مِنَ الْإِنْجِیْلِ بِالْعَرَبِیَّۃِ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ یَّکْتُبَ، وَکَانَ شَیْخًا کَبِیْرًا قَدْ عَمِيَ۔فَقَالَتْ لَہٗ خَدِیْجَۃُ:یَا ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِن ابْنِ أَخِیْکَ۔فَقَالَ لَہٗ وَرَقَۃُ:یَاابْنَ أَخِيْ مَاذَا تَرٰی؟ فَأَخْبَرَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَبَرَ مَا رَأٰی۔فَقَالَ لَہٗ وَرَقَۃُ:ھٰذَا النَّامُوْسُ الَّذِيْ نَزَّلَ اللّٰہُ عَلٰی مُوْسٰی یَالَیْتَنِيْ فِیْھَا جَذَعًا، لَیْتَنِيْ أَکُوْنُ حَیًّا إِذْ یُخْرِجُکَ قَوْمُکَ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((أَوَمُخْرِجِيَّ ھُمْ؟))قَالَ: نَعَمْ، لَمْ یَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمِثْلِ مَا جِئْتَ بِہٖ إِلاَّ عُوْدِيَ، وَإِنْ یُدْرِکْنِيْ یَوْمُکَ أَنْصُرْکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا۔ثُمَّ لَمْ یَنْشَبْ وَرَقَۃُ أَنْ تُوُفِّيَ وَفَتَرَ الْوَحْيُ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلے وحی کی ابتدا، نیند میں سچے خوابوں سے ہوئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی خواب دیکھتے وہ صبح صادق کی طرح(عالم ظہور میں)آجاتا۔پھر آپ کو تنہائی پسند آگئی۔آپ غار حرا میں تنہائی اختیار کرتے اور چند معدود راتیں عبادت کرتے اس سے پہلے کہ آپ گھر جاتے آپ ان دنوں کے لیے ضروری سامان اپنے لئے رکھ لیتے پھر آپ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے اور اس طرح ضروری سامان لے آتے۔جب آپ کے پاس حق آیا تو آپ غار حرا میں تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فرشتہ آیا تو کہا: پڑھ(آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں)میں نے کہا: میں پڑھنے(لکھنے)والا نہیں ہوں، پس اس نے مجھے پکڑا پھر دبایا حتیٰ کہ مجھے تکلیف محسوس ہونے لگی۔پھر اس نے