کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 224
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی(کبھی کبھار)شعر پڑھ لیتے تھے؟(تو)انہوں نے کہا وَیَأْتِیْکَ بِالْاَخَبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوِّدٖ۔تجھے ایسی خبریں ملیں گی جن کی تونے تیاری نہیں کی تھی۔ (۳۵۰)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:دَخَلَ اَبُوْبَکْرٍ وَعِنْدِيْ جَارِیَتَانِ مِنْ جَوَارِی الْأَنْصَارِ، تُغَنِّیَانِ بِمَا تَقَاوَلَتِ الْأَنْصَارُ یَوْمَ بُعَاثٍ، قَالَتْ:وَلَیْسَتَا بِمُغَنِّیَتَیْنِ، فَقَالَ اَبُوْبَکْرٍ:أَبِمَزَامِیْرِ الشَّیْطَانِ فِيْ بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؟ وَذٰلِکَ فِيْ یَوْمِ عِیْدٍ، وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((یَااَبَابَکْرٍ إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْدًا، وَھٰذَا عِیْدُنَا))۔صحیح [1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ ابوبکر(صدیق)میرے پاس آئے(جبکہ)میرے پاس انصار کی لڑکیوں میں سے دو لڑکیاں جنگ بعاث کے گیت گارہی تھیں۔یہ(پیشہ ور)گانے والی لڑکیاں نہیں تھیں تو ابوبکر(صدیق رضی اللّٰہ عنہ)نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطانی گانا بجانا ہورہا ہے؟ یہ عید کا دن تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر رضی اللہ عنہ!ہر قوم کی عید کا ایک دن ہوتاہے۔یہ ہماری عید کا دن ہے۔ (۳۵۱)قَالَتِ الرُّبَیِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَائَ:جَائَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَدَخَلَ حِیْنَ بَنٰی عَلَيَّ، فَجَلَسَ عَلٰی فِرَاشِيْ کَمَجْلِسِکَ مِنِّيْ، فَجَعَلَتْ جُوَیْرَاتٌ لَنَا یَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ، وَیَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِيْ یَوْمَ بَدْرٍ؛ إِذْ قَالَتْ إِحْدَاھُنَّ:وَفِیْنَا نَبِيٌّ یَعْلَمُ مَا فِيْ غَدٍ۔فَقَالَ:(( دَعِيْ ھٰذِہٖ، وَقُوْلِيْ بِالَّذِيْ کُنْتِ تَقُوْلِیْنَ))۔صحیح [2] سیدنا الربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری شادی کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور میرے بستر پر اس طرح بیٹھ گئے جیسے آپ بیٹھے ہوتے ہیں۔ہماری چھوٹی لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور جنگ بدر میں ہمارے مقتولین کا ذکر کررہی تھیں۔ایک کہنے لگی: وَفِیْنَا نَبِيٌّ یَعْلَمُ مَا فِيْ غَدٍ۔ ’’اور ہم میں ایسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے جو کل کے بارے میں(بھی)جانتا ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ چھوڑ دو اور وہی کہو جو پہلے کہہ رہی تھیں۔ (۳۵۲)عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ا قَالَ:(( إِنَّا اُمَّۃٌ أُمِّیَّۃٌ، لَا نَکْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ، الشَّہْرُ ھٰکَذَا [3]
[1] صحیح البخاري، العیدین باب سنۃ العیدین لأھل الإسلام: ۹۵۲، مسلم، صلاۃ العیدین باب الرخصۃ فی اللعب الذی لا معصیۃ فیہ: ۸۹۲۔[السنۃ:۱۱۱۱] [2] صحیح البخاري، النکاح، باب ضرب الدف فی النکاح والولیمۃ: ۵۱۴۷۔ [3] صحیح البخاري، الصوم باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لا نکتب ولا نحسب: ۱۹۱۳، مسلم: ۱۰۸۰۔[السنۃ:۱۷۱۵]