کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 221
شعروں کی سماعت (۳۴۳)عَنْ عَمْرو بن الشَّرِیْدِ عن أبیہ قَالَ:رَدِفْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمًا، فَقَالَ :(( ھَلْ مَعَکَ مِنْ شِعْرِ أُمَیَّۃَ بْنِ أَبِی الصَّلْتِ شَيْئٌ؟))قُلْتُ:نَعَمْ، قَالَ:((ھِیْہِ))فَاَنْشَدْتُّہٗ بَیْتًا، فَقَالَ:((ھِیْہِ))ثُمَّ أَنْشَدْتُّہٗ بَیْتًا، فَقَالَ :(( ھِیْہِ))حَتّٰی أَنْشَدْتُّہٗ مِائَۃَ بَیْتٍ۔صحیح [1] سیدنا عمرو بن شرید رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا تو آپ نے فرمایا: کیا تمھیں امیہ بن ابی الصلت کے شعروں میں سے کچھ یاد ہے؟میں نے کہا: جی ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سناؤ۔ میں نے آپ کو کئی شعر سنائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور سناؤ، پھر میں نے آپ کو کئی اشعار سنائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور سناؤ۔تو میں نے آپ کو اشعار سنائے حتیٰ کہ میں نے آپ کو ایک سو کے قریب اشعار سنائے۔ (۳۴۴)عَنِ الْبَرَائِ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَنْقُلُ التُّرَابَ یَوْمَ الْخَنْدَقِ، حَتَّی اغْمَرَّ بَطْنُہٗ ـ أَوِ اغْبَرَّ بَطْنُہٗ ـ یَقُوْلُ : وَاللّٰہِ لَوْلَا اللّٰہُ مَا اھْتَدَیْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّیْنَا فَاَنْزِلَنْ سَکِیْنَۃً عَلَیْنَا وَ ثَبِّتِ الْاَقْدَامَ إِنْ لَاقَیْنَا إِنَّ الْأُوْلٰی لَقَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا إِذَا أَرَادُوْا فِتْنَۃً اَبَیْنَا وَرَفَعَ بِہَا صَوْتَہٗ:(( أَبَیْنَا أَبَیْنَا))صحیح [2] سیدنا البراء(بن عازب)رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خندق کے دن مٹی ہٹا رہے تھے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ پر مٹی لگ گئی آپ فرمارہے تھے: اللہ کی قسم! اگر اللہ(کافضل)نہ ہوتا تو ہم ہدایت پر نہ ہوتے اور نہ صدقات دیتے اور نہ نماز پڑھتے(اے اللہ)ہم پر ضرور سکون نازل فرما اور جب ہمارا دشمن سے سامنا ہوتو ہمیں ثابت قدم رکھ بے شک زبردست(مشرک)لوگوں نے ہم پر بغاوت کی ہے جب وہ فتنہ(شرک)چاہتے ہیں تو ہم انکار
[1] صحیح مسلم، الشعر:۲۲۵۵۔ [2] أخرجہ البخاري، المغازي باب غزوۃ الخندق: ۴۱۰۴ مسلم، الجھاد باب غزوۃ الأحزاب:۱۸۰۳۔