کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 213
(والا)اور ہم اس کے شہر(والے)ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرتے تھے۔وہ(زاہر)تھوڑے بدشکل تھے۔ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(بازار میں)آئے اور زاہر اپنا سامان بیچ رہے تھے۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے آکر اس کو گود میں لے لیا۔وہ آپ کو نہیں دیکھ سکتے تھے۔انھوں نے کہا: ’’کون ہے، مجھے چھوڑ دو،، جب مڑ کر دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا جب پہچان لیا تو اپنی پیٹھ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چمٹانے لگے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ غلام کو کون خریدتا ہے؟ زاہر نے کہا: یارسول اللہ! اس طرح تو آپ مجھے بہت کم قیمت پائیں گے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن اللہ کے ہاں تم کم قیمت نہیں ہو بلکہ اللہ کے بندے تم انتہائی زیادہ قیمت والے ہو۔ (۳۲۰)عَنِ الْحَسَنِ قَالَ:أَتَتْ عَجُوْزُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالَتْ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ادْعُ اللّٰہَ أَنْ یُّدْخِلَنِي الْجَنَّۃَ، فَقَالَ :(( یَاأُمَّ فُلاَنٍ! إِنَّ الْجَنَّۃَ لَا یَدْخُلُھَا عَجُوْزٌ))قَالَ:فَوَلَّتْ تَبْکِيْ، قَالَ :(( أَخْبِرُوْھَا أَنَّہَا لَا تَدْخُلُھَا وَھِيَ عَجُوْزٌ، إِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ:إِنَّا اَنْشَأْنَاھُنَّ إِنْشَائً فَجَعَلْنَاھُنَّ أَبْکَارًا))۔[1] سیدنا حسن(بصری رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بوڑھی عورت آئی تو اُس نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ اللہ سے دعا کریں کہ اللہ مجھے جنت میں داخل کرے تو آپ نے فرمایا: اے فلاں کی ماں۔! جنت میں بوڑھی داخل نہیں ہوگی۔وہ واپس لوٹی اور رو رہی تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بتاؤ کہ وہ بوڑھی حالت میں جنت میں داخل نہیں ہوگی۔بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اِنَّآ اَنْشَأْنٰھُنَّ اِنْشَآئً oلا فَجَعَلْنٰھُنَّ أَبْکَارًا﴾(الواقعۃ: ۳۵، ۳۶) ’’ہم ان عورتوں کو دوبارہ زندہ کریں گے اور انھیں کنواریاں بنادیں گے۔‘‘ (۳۲۱)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَتْ عِنْدَ أُمِّ سُلَیْمٍ یَتِیْمَۃٌ وَھِيَ أُمُّ أَنَسٍ فَرَآی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْیَتِیْمَۃَ، فَقَالَ :(( أَنْتِ ھِیَہْ لَقَدْ کَبِرْتِ لَاکَبُرَ سِنُّکِ))فَرَجَعَتِ الْیَتِیْمَۃُ إِلٰی أُمِّ سُلَیْمٍ تَبْکِيْ، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ: مَالَکِ یَا بُنَیَّۃُ، قَالَتِ الْجَارِیَۃُ:دَعَا عَلَيَّ نَبِيُّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنْ لَّا یَکْبُرَ سِنِّيْ، فَالْآنَ لَا یَکْبُرُ سِنِّيْ أَبَدًا أَوْ قَالَتْ قَرْنِيْ قَرْنِيْ، فَخَرَجَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ [2]
[1] ضعیف، الترمذي فی الشمائل: ۲۳۹ السند مرسل ومبارک بن فضالۃ عنعن ولہ شاھد ضعیف، انظر المشکاۃ: ۴۸۸۸ بتحقیقي۔ [2] صحیح مسلم، البر والصلۃ: ۲۶۰۳۔