کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 212
(۳۱۷)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ ا قَالَ لَہٗ :(( یَاذَا الْأُذُنَیْنِ))قَالَ أَبُوْأُسَامَۃ َ: یَعْنِيْ یُمَازِحُہٗ۔[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یاذاالأذنین ’’اے دو کانوں والے۔‘‘ ابواسامہ(راویٔ حدیث)کہتے ہیں کہ آپ ان سے مزاح فرمارہے تھے۔ (۳۱۸)عَنْ أَبِی الْوَرْدِ قَالَ:رَآنِي النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَرَاٰی رَجُلاً أَحْمَرَ، فَقَالَ:أَنتَ أَبُوالْوَرْدِ، قَالَ جُبَارَۃُ:مَازَحَہٗ۔ھٰذَا ضَعِیْفٌ وَجُبَارَۃُ بْنُ مُغَلَّسْ ضَعِیْفٌ۔[2] سیدنا ابوالورد رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا(گویا)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سرخ انسان دیکھا(میرا رنگ سرخ تھا)تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ابوالورد(گلاب کے پھول والا)ہے۔ (۳۱۹)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ کَانَ اسْمُہٗ زَاھِرُ بْنُ حَرَامٍ، وَکَانَ یُھْدِيْ لِلنَّبِيِّ ا الْھَدِیَّۃَ مِنَ الْبَادِیَۃِ، فَیُجَھِّزُہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ یَّخْرُجَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( إِنَّ زَاھِرًا بَادِیَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوْہُ))قَالَ:وَکَانَ النَّبِيُّ ا یُحِبُّہٗ وَکَانَ دَمِیْمًا، فَأَتَی النَّبِيُّ ا یَوْمًا وَھُوَ یَبِیْعُ مَتَاعَہٗ، فَاحْتَضَنَہٗ مِنْ خَلْفِہٖ، وَھُوَ لَا یُبْصِرُہٗ، فَقَالَ:أَرْسِلْنِيْ مَنْ ھٰذَا فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَجَعَلَ لَا یَأْلُوْ، مَاأَلْزَقَ ظَھْرَہٗ بِصَدْرِ النَّبِيِّ ا حِیْنَ عَرَفَہٗ، وَجَعَلَ النَّبِيُّ ا یَقُوْلُ:مَنْ یَّشْتَرِی الْعَبْدَ، فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذًا وَاللّٰہِ تَجِدُنِيْ کَاسِدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ ا :(( لٰکِنْ عِنْدَاللّٰہِ لَسْتَ بِکَاسِدٍ، وَلٰکِنْ عَبْدَاللّٰہِ أَنْتَ غَالٍ))۔[3] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی کا نام زاہر بن حرام تھا۔وہ جنگل سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیے، تحفے بھیجتا رہتا تھا۔جب آپ مدینے(کے شہر)سے جنگل کی طرف نکلتے تو آپ بھی اسے تحفے وسامان دیا کرتے تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک زاہر ہمارا جنگل
[1] حسن، الترمذي:۱۹۹۲وفی الشمائل: ۲۳۴ ولہ شاھد حسن عند الطبراني فی الکبیر ۱/۲۴۰ ح۶۶۲۔[السنۃ:۳۶۰۶] [2] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۸۷، ابن حبان فی المجروحین(۱/ ۲۲۱)من حدیث جبارۃ بہ وھو ضعیف جدًا متھم بالکذب۔[السنۃ:۳۶۰۷] [3] إسنادہ صحیح، عبدالرزاق فی المصنف: ۱۹۶۸۸،۲۰۵۵۹ وأحمد ۳؍۱۶۶، ۳۵۶،۳۸۰۔[السنۃ:۳۶۰۴]