کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 211
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے لئے اپنی زبان باہر نکالتے تھے۔وہ بچے تھے، زبان مبارک کی سرخی دیکھ کر اسے پکڑنے کے لیے آپ اپنا ہاتھ بڑھا دیتے تھے۔ (۳۱۴)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَأْتِيْ اَبَاطَلْحَۃَ کَثِیْرًا، قَالَ فَجَائَ ہٗ یَوْمًا وَقَدْ مَاتَ نُغَیْرٌ لِابْنِہٖ فَوَجَدَہٗ حَزِیْنًا، فَسَأَلَھُمْ عَنْہُ فَأَخْبَرُوْہُ، فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ ا:((یَااَبَاعُمَیْرٍ!مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ))۔[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس بہت زیادہ تشریف لایا کرتے تھے۔(انس رضی اللہ عنہ نے)کہا: آپ ایک دن اس کے پاس آئے تو اس کے بیٹے کا(پالتو پرندہ)نغیر مر گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس(لڑکے)کو غمگین پایا۔گھر والوں سے پوچھا تو انھوں نے آپ کو(مردہ پرندے کے بارے میں)بتا دیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: اے ابوعمیر(تمھارا)نغیر کیا ہوا؟ (۳۱۵)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:کَانَ لِيْ أَخٌ یُقَالُ لَہٗ:أَبُوْعُمَیْرٍ، أَحْسِبُہٗ قَالَ:فَطِیْمًا، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا رَآہُ قَالَ:(( أَبُوْعُمَیْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَیْرُ؟))(نُغَیْرٌ)کَانَ یَلْعَبُ بِہٖ۔صحیح[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے بھائی کو ابوعمیر کہا جاتا تھا۔اس کا دودھ چھڑا دیا گیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اسے دیکھتے تو فرماتے(اے)ابوعمیر!(تیرا)نغیر کیا ہوا؟ نغیر(پرندے)کے ساتھ وہ کھیلتا تھا۔ (۳۱۶)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَجُلًا اسْتَحْمَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالَ:(( إِنِّيْ حَامِلُکَ عَلٰی وَلَدِ نَاقَۃٍ))فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( وَھَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلاَّ النُّوْقُ))۔[3] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگی تو آپ نے فرمایا: میں تجھے اونٹنی کے بچے پر سوار کروں گا۔اس نے کہا: یارسول اللہ! میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹوں کو اونٹنیاں جنم دیتی ہیں(بڑا اونٹ بھی آخر اونٹنی کا بچہ ہی ہوتا ہے)
[1] صحیح، أخرجہ النسائي فی الکبریٰ: ۱۰۱۶۴(عمل الیوم واللیلۃ: ۳۳۲)من حدیث علي بن حجر بہ۔[السنۃ :۳۳۷۸] [2] صحیح، أخرجہ أبوالشیخ ص۳۲۔ [3] ضعیف، الترمذي: ۱۹۹۱ والشمائل: ۲۳۷ حمید الطویل مدلس وعنعن۔[السنۃ:۳۶۰۴]