کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 21
تَکُوْنَ مَلِکًا نَبِیًّا۔فَالْتَفَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلٰی جِبْرِیْلَ کَالْمُسْتَشِیْرِلَہٗ، فَأَشَارَ جِبْرِیْلُ بِیَدِہِ أَنْ تَوَاضَعْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( لَا بَلْ عَبْدًا نَبِیًّا))فَمَا أَکَلَ بَعْدَ تِلْکَ الْکَلِمَۃِ طَعَاماً مُتَّکِئًا حَتَّی لَحِقَ بِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہا حدیث بیان کرتے ہیں کہ بے شک اللہ نے اپنے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اس کے ساتھ جبریل(علیہ السلام)تھے۔فرشتے نے کہا:یارسول اللہ! بیشک اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دیتا ہے کہ بندہ نبی یا بادشاہ نبی بنیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کی طرف رخ کیا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مشورہ طلب کررہے تھے۔جبریل علیہ السلام نے اپنے ہاتھ کے ساتھ اشارہ کیا کہ تواضع اختیار کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ میں بندہ نبی بننا چاہتا ہوں۔پھر اس کلام کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھانا تکیہ لگا کر نہیں کھایا حتیٰ کہ اللہ عزوجل سے جاملے۔
(۱۶)عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارِ الْمُجَاشِعِيِّص قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ أَمَرَنِيْ أَنْ اُعَلِّمَکُمْ مِمَّا جَھِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِيْ یَوْمِيْ ھٰذَا وَإِنَّہٗ قَالَ:إِنَّ کُلَّ مَالٍ نَحَلْتُہٗ عِبَادِيْ فَھُوَ لَھُمْ حَلاَلٌ وَإِنِّيْ خَلَقْتُ عِبَادِيْ حُنَفَائَ کُلَّھُمْ فَاَتَتْھُمُ الشَّیَاطِیْنُ فَاجْتَالَتْھُمْ عَنْ دِیْنِھِمْ وَ حَرَّمَتْ عَلَیْھِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَھُمْ وَأَمَرَتْھُمْ أَنْ یُشْرِکُوْا بِيْ مَالَمْ أُنْزِلْ بِہٖ سُلْطَانًا۔وَأَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ نَظَرَ إِلٰی أَھْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَھُمْ عَرَبَہُمْ وَعَجَمَھُمْ إِلاَّ بَقَایَا مِنْ أَھْلِ الْکِتَابِ، وَأَنَّ اللّٰہَ أَمَرَنِيْ أَنْ اُحْرِقَ قُرَیْشًا فَقُلْتُ یَارَبِّ إِنَّھُمْ اِذًا یَثْلَغُوْا رَأْسِيْ حَتّٰی یَدْعُوْہُ خُبْزَۃً فَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُکَ لِأَبْتَلِیَکَ وَأَبْتَلِيَ بِکَ، وَقَدْ أَنْزَلْتُ عَلَیْکَ کِتَابًا لَا یَغْسِلُہُ الْمَائُ، تَقْرَؤُہٗ فِی الْمَنَامِ وَالْیَقْظَۃِ، فَاغْزُھُمْ نُغْزِکَ، وَأَنْفِقْ نُنْفِقْ عَلَیْکَ وَابْعَثْ جَیْشًا نُمِدُّکَ بِخَمْسَۃِ أَمْثَالِھِمْ، وَقَاتِلْ بِمَنْ اَطَاعَکَ مَنْ عَصَاکَ۔ثُمَّ قَالَ:
أَھْلُ الْجَنَّۃِ ثَلاَثَۃٌ:إِمَامٌ مُقْسِطٌ وَرَجُلٌ رَحِیْمٌ رَقِیْقُ الْقَلْبِ بِکُلِّ ذِيْ قُرْبٰی وَمُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ غَنِيٌّ عَفِیْفٌ مُتَصَدِّقٌ۔وَأَھْلُ النَّارِ خَمْسَۃٌ:اَلضَّعِیْفُ الَّذِيْ لَا زَبْرَلَہُ، الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْکُمْ تَبَعٌ لَا یَبْتَغُوْنَ بِذٰلِکَ أَھْلًا وَّلَا مَالًا، وَرَجُلٌ اِنْ أَصْبَحَ أَصْبَحَ یُخَادِعُکَ عَنْ أَھْلِکَ وَمَالِکَ وَرَجُلٌ لَا یَخْفٰی لَہٗ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلاَّ ذَھَبَ بِہٖ، وَالشِّنْظِیْرُ الْفَاحِشُ))وَذَکَرَ الْبُخْلَ وَالْکَذِبَ۔صحیح[1]
سیدنا عیاض بن حمار المجاشعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیشک اللہ نے آج کے دن مجھے اس علم کے سکھانے کا حکم دیا ہے جس سے تم ناواقف ہو۔جو اس نے مجھے سکھایا ہے اور بیشک
[1] صحیح مسلم، صفۃ الجنۃ، باب الصفات التي یعرف بھا فی الدنیا إلخ ح ۲۸۶۵۔عبدالرزاق فی المصنف ح ۲۰۰۸۸(البغوي في معالم التنزیل ۳/۴۰۱)۔