کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 209
أَھْلِ النَّارِ خُرُوْجًا مِنَ النَّارِ، رَجُلٌ یَخْرُجُ مِنْھَا زَحْفًا فَیُقَالُ لَہُ: انْطَلِقْ فَادْخُلِ الْجَنَّۃَ قَالَ:فَیَذْھَبُ لِیَدْخُلَ الْجَنَّۃَ، فَیَجِدُ النَّاسَ قَدْ اَخَذُوا الْمَنَازِلَ، فَیَرْجِعُ فَیَقُوْلُ:رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، فَیُقَالُ:أَتَذْکُرُ الزَّمَانَ الَّذِيْ کُنْتَ فِیْہِ؟ فَیَقُوْلُ:نَعَمْ، فَیُقَالُ لَہٗ: تَمَنَّ، قَالَ: فَیَتَمَنّٰی، فَیُقَالُ لَہٗ:فَإِنَّ لَکَ الَّذِيْ تَمَنَّیْتَہٗ وَعَشْرَۃَ أَضْعَافِ الدُّنْیَا، قَالَ فَیَقُوْلُ:أَتَسْخَرُبِيْ وَأَنْتَ الْمَلِکُ؟(( قَالَ:وَلَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضَحِکَ(حَتّٰی)بَدَتْ نَوَاجِذُہٗ۔صحیح سیدنا عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دوزخیوں میں سے اس آدمی کو جانتا ہوں جو جہنم سے سب سے آخر میں نکلے گا۔ یہ آدمی گھسٹتے ہوئے نکلے گا۔اس سے کہا جائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہوجاؤ تو وہ جنت میں داخل ہوگا دیکھے گا کہ لوگوں نے(اپنے اپنے)مقامات حاصل کر رکھے ہیں۔وہ واپس آکر کہے گا: اے میرے رب! لوگوں نے تو(تمام)مقامات حاصل کرلیے ہیں(میرے لیے کچھ بھی نہیں بچا)کہا جائے گا: کیا تمھیں(دنیا کا)وہ زمانہ یاد ہے جس میں تم تھے؟ کہے گا: جی ہاں، کہا جائے گا خواہش کرو۔وہ خواہش کرے گا۔پھر اس سے کہا جائے گا تم نے جو خواہش کی ہے وہ تجھے عطا کردی گئی اور وہ دُنیا جیسی دس گنا ہے۔وہ کہے گا: آپ مجھ سے مذاق کرتے ہیں اور آپ بادشاہ ہیں؟ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے حتیٰ کہ آپ کے دانت مبارک نظر آنے لگے۔ (۳۱۰)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یَوْمًا یُحَدِّثُ وَعِنْدَہٗ رَجُلٌ مِّنْ أَھْلِ الْبَادِیَۃِ،((أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَھْلِ الْجَنَّۃِ اسْتَأْذَنَ رَبَّہٗ فِی الزَّرْعِ فَقَالَ:أَوَلَسْتَ فِیْمَا شِئْتَ؟ قَالَ:بَلٰی، وَلٰکِنْ أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ، فَاَسْرَعَ وَبَذَرَ فَتَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُہٗ وَاسْتِوَائُ ہٗ وَاسْتِحْصَادُہٗ وَتَکْوِیْرُہٗ أَمْثَالَ الْجِبَالِ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ:دُوْنَکَ یَا ابْنَ آدَمَ فَإِنَّہٗ لَا یُشْبِعُکَ شَيْئٌ))فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! لَا تَجِدُ ھٰذَا إِلَّا قُرَشِیًّا أَوْ أَنْصَارِیًّا، فَإِنَّہُمْ أَصْحَابُ الزَّرْعِ، فَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ۔فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باتیں کررہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آدمی(بیٹھا)تھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتیوں میں سے ایک آدمی اپنے رب سے
[1] صحیح البخاري، التوحید باب کلام الرب مع أھل الجنۃ:۷۵۱۹۔