کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 206
فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَضْحَکُ قَالَتْ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَائِ ، انْہَزَمُوْابِکَ، فَقَالَ :((یَا أُمَّ سُلَیْمٍ! إِنَّ اللّٰہَ قَدْ کَفٰی وَأَحْسَنَ))۔صحیح سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم نے جنگ حنین والے دن، خنجر پکڑا(ہوا)تھا تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ خنجر کیا(اور کیوں)ہے؟انھوں نے کہا: میں نے یہ اس لیے پکڑا ہے کہ اگر مشرکوں میں سے کوئی میرے نزدیک آیا تو اس سے اس کا پیٹ پھاڑدوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے۔(ام سلیم نے)کہا: یارسول اللہ! ہمارے بعد طلقاء(مکہ کے نئے مسلمانوں)کو قتل کرادیں، کیونکہ وہ آپ سے(پیٹھ پھیر کر)بھاگ گئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلیم رضی اللہ عنہا!یقیناً اللہ نے کافی اور اچھا(فیصلہ)کیا ہے۔ (۳۰۴)عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ جَلَسَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَقَالَ:کَانُوْا یَجْلِسُوْنَ فَیَتَحَدَّثُوْنَ وَیَأْخُذُوْنَ فِيْ أَمْرِ الْجَاھِلِیَّۃِ فَیَضْحَکُوْنَ وَیَتَبَسَّمُ مَعَھُمْ إِذَا ضَحِکُوْا یَعْنِی النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔صحیح[1] سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی نماز پڑھتے تو سورج کے طلوع ہونے تک(وہیں مسجد میں)بیٹھے رہتے تھے۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بیٹھ کر جاہلیت وغیرہ کی باتیں کرتے رہتے تھے۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہنستے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(صرف)تبسم فرماتے تھے۔ (۳۰۵)عَنْ سَعْدٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَمَعَ لَہٗ أَبَوَیْہِ یَوْمَ أُحُدٍ قَالَ:کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ قَدْ أَحْرَقَ الْمُسْلِمِیْنَ فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّا:(( ارْمِ فِدَاکَ أَبِيْ وَأُمِّيْ))قَالَ:فَنَزَعْتُ لَہٗ بِسَھْمٍ لَیْسَ لَہٗ نَصْلٌ، فَأُصِیْبَ جَنْبُہٗ فَسَقَطَ وَانْکَشَفَتْ عَوْرَتُہٗ، فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَتّٰی نَظَرْتُ إِلٰی نَوَاجِذِہٖ۔صحیح[2] سیدنا سعد(ابن ابی وقاص)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد کے دن، ان کے لیے اپنے ماں باپ کا اکٹھا ذکر کیا تھا۔مشرکین کے ایک آدمی نے مسلمانوں کو جلارکھا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے ماں باپ تم پرفدا ہوں(اسے تیر)مارو،، میں نے اس کے لیے تیر نکالا جس کا پھل
[1] صحیح، أخرجہ علي بن الجعد في مسندہ(۲۶۵۹، ۲۶۶۱)مسلم، الفضائل باب تبسمہ ا وحسن عشرتہ:۲۳۲۲ من حدیث أبي خیثمۃ بہ۔[السنۃ:۷۰۹] [2] صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ باب فضل سعد بن أبي وقاص:۲۴۱۲۔