کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 204
قَالَ قَوْمُ مُوْسَی اذْھَبْ أَنْتَ وَرَبُّکَ، وَلٰکِنْ نُقَاتِلُ عَنْ یَّمِیْنِکَ وَعَنْ شِمَالِکَ وَبَیْنَ یَدَیْکَ وَخَلْفَکَ، فَرَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَشْرَقَ وَجْھُہٗ وَسَرَّہٗ۔صحیح سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں نے مقداد بن اسود کا ایک ایسا عمل دیکھا ہے جس کی سعادت اگر مجھے نصیب ہوتی تو میرے نزدیک یہ(انتہائی)پسندیدہ ہے۔اور نصیب نہ ہونا مجھے ناپسند ہے۔وہ(مقداد رضی اللّٰہ عنہ)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔آپ مشرکوں کے لئے بددعا فرمارہے تھے تو(مقداد رضی اللہ عنہ نے)کہا: ہم(آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے)اس طرح(ہرگز)نہیں کہیں گے جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام کی قوم(یہودیوں)نے ان سے کہا تھا: ’’تم اور تمھارا رب جائیں(اور جنگ کریں ہم تو یہاں بیٹھے ہوئے ہیں)،، بلکہ ہم آپ کے دائیں لڑیں گے، بائیں لڑیں گے، آگے لڑیں گے اور پیچھے لڑیں گے، تو میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوگئے تھے اور آپ کا چہرہ چمکنے لگا تھا۔ (۲۹۸)عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُعْرَفُ رِضَائُ ہٗ وَغَضَبُہٗ بِوَجْھِہٖ، کَانَ إِذَا رَضِيَ فَکَأَنَّمَا مُلَاحِکُ الْجُدُرِ وَجْھُہٗ، وَإِذَا غَضِبَ خُسِفَ لَوْنُہٗ وَاسْوَدَّ۔قَالَ أَبُوْبَکْرٍ:سَمِعْتُ أَبَاالْحَکَمِ اللَّیْثِيَّ یَقُوْلُ:ھِيَ الْمِرْآۃُ تُوْضَعُ فِی الشَّمْسِ فَیُرٰی ضَوْئُ ھَا عَلَی الْجِدَارِ، یَعْنِيْ قَوْلَہٗ مُلَاحِکُ الْجُدُرِ، وَیُرْوٰی یُلَاحِکُ الْجُدُرَ وَجْھُہٗ، وَالْمَلاَحِکَۃُ یُرِیْدُ یُرَی الْجُدُرُ فِيْ وَجْھِہٖ۔[1] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی اور ناراضی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے معلوم ہوجاتی تھی۔جب آپ خوش ہوتے تو گویا آپ کے(چمکتے)چہرے پر دیوار نظر آنے لگتی تھی اور جب غصہ ہوتے تو آپ کا رنگ فق ہو کر سیاہ ہوجاتا تھا۔ ابوالحکم اللیثی نے ملاحک الجدرکی تشریح میں کہا: یہ شیشہ ہے جسے دھوپ میں رکھا جاتا ہے تو اس کی چمک دیوار پر نظر آنے لگتی ہے۔ (۲۹۹)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِکًا حَتّٰی أَرٰی مِنْہُ لَھَوَاتِہٖ ، إِنَّمَا کَانَ یَبْتَسِمُ۔صحیح[2] سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو(اس طرح)کھل کھلا کر ہنستے کبھی نہیں دیکھا کہ
[1] موضوع، أبوالشیخ ص۶۷، یزید بن عیاض کذاب مشھور۔ [2] صحیح البخاري، الأدب باب التبسم والضحک: ۶۰۹۲ مسلم: ۸۹۹۔[السنۃ:۳۷۰۱]