کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 20
ساتھ بھیجا گیا اور میری مدد(میرے)رعب کے ساتھ کی گئی۔میں سویا ہوا تھا کہ میں نے(خواب میں)دیکھا:مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئیں(جو)میرے ہاتھ پر رکھی گئیں۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو چلے گئے اور تم(یہ خزانے)نکال رہے ہو۔ (۱۳)عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( أُوْتِیْتُ بِمَفَاتِیْحِ خَزَائِنِ الْاَرْضِ فَوُضِعَتْ فِيْ کَفِّيْ فَقِیْلَ لِيْ ھٰذَالَکَ مَعَ مَالَکَ عِنْدَاللّٰہِ لَا یَنْقُصُکَ اللّٰہُ مِنْہُ شَیْئًا))فَذَھَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ حِیْنَ ذَھَبَ وَ تَرَکَھُمْ فِيْ ھٰذِہِ الدُّنْیَا یَأکُلُوْنَ مِنْ خَبِیْصِھَا مِنْ أَصْفَرِہٖ وَاَخْضَرِہٖ وَاَحْمَرِہٖ وَ إِنَّمَا ھُوَشَيْئٌ وَاحِدٌ وَلٰکِنْ غَیَّرْتُمْ أَلْوَانَھَا الْتِمَاسَ الشَّھَوَاتِ۔[1] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ(ہی)سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئیں(جو)میری ہتھیلی میں رکھ دی گئیں۔پھر مجھ سے کہا گیا: یہ(سب کچھ)آپ کے لئے ہے۔اس کے علاوہ جو اللہ کے پاس ہے۔اللہ اس میں سے آپ کے لئے کسی چیز کی کمی نہیں کرے گا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے گئے اور انھیں(اُمتیوں کو)دنیا میں چھوڑ دیا جو زرد، سبز اور سرخ میٹھے حلوے کھارہے ہیں اور وہ ایک ہی چیز ہے(میٹھا حلوہ/ مثلاً کھجور اور گھی والا)مگر تم نے لذتوں کے حصول کے لیے اس کے رنگ تبدیل کر دئیے ہیں۔ (۱۴)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( أُوْتِیْتُ بِمَفَاتِیْحِ خَزَائِنِ الدُّنْیَا عَلٰی فَرَسٍ أَبْلَقَ جَآئَ نِيْ بِہٖ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ))۔[2] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا کے خزانوں کی چابیاں، سرخ وسفید گھوڑے پر دی گئیں۔انھیں میرے پاس جبریل علیہ السلام لائے تھے۔ (۱۵)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ أَنَّ اللّٰہَ اَرْسَلَ اِلٰی نَبِیِّہٖا مَلَکًا مِنَ الْمَلٰئِکَۃِ مَعَہٗ جِبْرِیْلُ فَقَالَ الْمَلَکُ:یَارَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُخَیِّرُکَ بَیْنَ أَنْ تَکُوْنَ عَبْدًا نَبِیًّا وَبَیْنَ أَنْ [3]
[1] ضعیف، أخرجہ أبو الشیخ في أخلاق النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ص ۲۷۳، الأعمش عنعن والسند إلیہ مظلم، فیہ أحمد بن محمد بن ماھان عن أبیہ عن سلیمان بن خالد وقال أبوحاتم فی الثاني:’’ مجھول،، و مع ذلک ذکرہ ابن حبان في کتاب الثقات۔(!) [2] ضعیف، أخرجہ أبوالشیخ ص۲۶۸ وأحمد ۳/۳۲۷ ، ۳۲۸۔أبوالزبیر عنعن وھو مشہور بالتدلیس [3] ضعیف، أبوالشیخ في أخلاق النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ص۱۹۸ سندہ ضعیف لعنعنۃ بقیۃ للحدیث شواھد ضعیفۃ عند أبي یعلٰی وغیرہ(انظر مجمع الزوائد ۹ /۱۹)۔[السنۃ ۳۶۸۴]