کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 196
(۲۸۹)عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّہٗ قَالَ:احْتَجَرَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حُجْرَۃً، فَکَانَ یَخْرُجُ مِنَ اللَّیْلِ فَیُصَلِّيْ فِیْھَا، فَرَآہُ رِجَالٌ فَصَلُّوْا مَعَہٗ بِصَلاَتِہٖ، وَکَانُوْا یَأْتُوْنَہٗ کُلَّ لَیْلَۃٍ، حَتّٰی إِذَا کَانَ لَیْلَۃٌ مِنَ اللَّیَالِيْ لَمْ یَخْرُجْ إِلَیْھِمْ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، قَالَ:فَتَنَحْنَحُوْا، وَرَفَعُوْا أَصْوَاتَہُمْ، وَحَصَبُوْا بَابَہٗ، فَخَرَجَ إِلَیْھِمْ مُغْضَبًا فَقَالَ:(( أَیُّہَا النَّاسُ، مَا زَالَ بِکُمْ صَنِیْعُکُمْ حَتّٰی ظَنَنْتُ أَنْ سَیُکْتَبُ عَلَیْکُمْ۔عَلَیْکُمْ بِالصَّلَاۃِ فِيْ بُیُوْتِکُمْ، فَإِنَّ خَیْرَ صَلَاۃِ الْمَرْئِ فِيْ بَیْتِہٖ؛ إِلاَّ الصَّلَاۃَ الْمَکْتُوْبَۃَ))۔صحیح[1] سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(مسجد میں قیام اللیل کے لیے)ایک حجرہ بنایا۔پھر آپ رات کو(اپنے گھر سے)نکل کر وہاں نماز پڑھتے۔لوگوں نے آپ کو دیکھا تو انہوں نے(بھی)آپ کے ساتھ نماز پڑھنی شروع کردی اور لوگ ہر رات آتے۔ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر تشریف نہ لائے تو لوگوں نے کھنکارنا، اونچی آوازیں دینا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کوکنکریوں سے کھٹکھٹانا شروع کردیا تو آپ غصے کے ساتھ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے لوگو! تمھاری یہ حرکتیں جاری تھیں کہ مجھے گمان ہوا یہ قیام اللیل تم پر فرض نہ ہوجائے۔اپنے گھروں میں نماز پڑھو، کیونکہ آدمی کی فرض نماز کے علاوہ بہترین نماز گھر میں ہوتی ہے۔ (۲۹۰)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ:کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حِیْنَ تَخَلَّفَ عَنْ قِصَّۃِ تَبُوْکَ، قَالَ:غَزَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تِلْکَ الْغَزْوَۃَ حِیْنَ طَابَ الثِّمَارُ وَالظِّلَالُ، وَتَجَھَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَالْمُسْلِمُوْنَ مَعَہٗ، فَطَفِقْتُ أَغْدُوْلِکَيْ أَتَجَھَّزَ مَعَھُمْ؛ فَأَرْجِعُ وَلَمْ أَقْضِ شَیْئًا، فَلَمْ یَزَلْ بِيْ حَتّٰی أَسْرَعُوْا وَتَفَارَطَ الْغَزْوُ، فَلَمَّا بَلَغَنِيْ أَ نَّہٗ تَوَجَّہَ قَافِلًا؛ حَضَرَنِيْ ھَمِّيْ وَطَفِقْتُ أَتَذَکَّرُ الْکَذِبَ وَأَقُوْلُ:بِمَاذَا أَخْرُجُ مِنْ سَخَطِہٖ غَدًا؟ وَاسْتَعَنْتُ عَلٰی ذٰلِکَ بِکُلِّ ذِيْ رَأْيٍ مِنْ أَھْلِيْ، فَلَمَّا قِیْلَ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَدْ أَظَلَّ قَادِمًا؛ رَاحَ عَنِّی الْبَاطِلُ وَعَرَفْتُ عَنِّيْ لَنْ أَخْرُجَ مِنْہُ أَبَدًا بِشَيْئٍ فِیْہِ کَذِبٌ فَأَجْمَعْتُ [2]
[1] صحیح، أخرجہ أبوعوانۃ في مستخرجہ(۲/۲۹۴)البخاري، الأدب:۶۱۱۳، مسلم،صلاۃ المسافرین: ۷۸۱ من حدیث عبداللّٰه بن سعید بن أبي ہند بہ۔[السنۃ:۹۹۴] [2] صحیح البخاري، المغازي باب حدیث کعب بن مالک: ۴۴۱۸، مسلم، التوبۃ باب حدیث توبۃ کعب بن مالک:۲۷۶۹۔[السنۃ:۱۰۸]