کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 195
(۲۸۶)عَنْ أَبِيْ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَجُلًا قَالَ:وَاللّٰہِ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّيْ لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاۃِالْغَدَاۃِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا یُطِیْلُ بِنَا، فَمَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ مَوْعِظَۃٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْہُ یَوْمَئِذٍ، ثُمَّ قَالَ:(( إِنَّ مِنْکُمْ مُّنَفِّرِیْنَ، فَأَیُّکُمْ مَا صَلّٰی بِالنَّاسِ فَلْیَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ فِیْھِمُ الضَّعِیْفَ وَالْکَبِیْرَ وَذَا الْحَاجَۃِ))۔صحیح[1] سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ ایک آدمی نے کہا: یارسو ل اللہ!اللہ کی قسم، میں فلاں آدمی کی وجہ سے فجر کی نماز دیر سے پڑھتا ہوں، کیونکہ وہ بہت لمبی نماز پڑھتا ہے تو میں نے اس دن سے زیادہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وعظ میں غضبناک ہوتے نہیں دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ تم میں ایسے لوگ ہیں جو نفرت پھیلاتے ہیں جو بھی لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے،کیونکہ لوگوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔ (۲۸۷)عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا غَضِبَ احْمَرَّ وَجْھُہٗ۔[2] سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غصہ میں ہوتے تو آپ کا چہرہ سرخ ہوجاتا تھا۔ (۲۸۸)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ ا رَاٰی نُخَامَۃً فِی الْقِبْلَۃِ فَشَقَّ ذٰلِکَ عَلَیْہِ حَتّٰی رُوِيَ فِيْ وَجْھِہٖ فَقَامَ فَحَکَّ بِیَدِہٖ ، وَقَالَ:(( إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ فِيْ صَلاَتِہٖ فَإِنَّہٗ یُنَاجِيْ رَبَّہٗ، أَوْ إِنَّ رَبَّہٗ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ، فَلاَ یَبْزُقَنَّ أَحَدُکُمْ فِيْ قِبْلَتِہٖ، وَلٰـکِنْ عَنْ یَّسَارِہٖ أَوْتَحْتَ قَدَمِہٖ))۔قَالَ:ثُمَّ أَخَذَ طَرَفَ رِدَائِہٖ فَبَصَقَ فِیْہِ، ثُمَّ رَدَّ بَعْضَہٗ عَلٰی بَعْضٍ، وَقَالَ :(( أَوْ یَفْعَلُ ھٰکَذَا))۔صحیح[3] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف(دیوار پر)تھوک دیکھا تو آپ کو انتہائی برا لگا حتیٰ کہ اس(غصے)کااثر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے نظر آنے لگا۔آپ اٹھے اور اسے اپنے ہاتھ(کی چھڑی)سے صاف کرکے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے یا اس کے اور قبلے کے درمیان اس کا رب ہوتا ہے۔پس تم میں سے کوئی بھی قبلے کی طرف نہ تھوکے، لیکن اپنے بائیں طرف یا اپنے قدموں کے نیچے تھوکے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کا ایک کنارہ لیا اس میں تھوکا۔اسے اوپر نیچے لپیٹا اور فرمایا: یا اس طرح کرے۔
[1] صحیح البخاري، الأذان باب تخفیف الإمام فی القیام:۷۰۲، مسلم:۴۶۶۔[السنۃ: ۸۴۴] [2] صحیح، أخرجہ أبوالشیخ ص۶۹ وللحدیث شواھد عند البخاري(۹۱)ومسلم وغیرھما۔ [3] صحیح البخاري:۴۰۵، الصلٰوۃ، حک البزاق بالید من المسجد، من حدیث إسماعیل بن جعفر بہ۔[السنۃ:۴۹۱]