کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 194
الْغَضَبُ، فَقَالَ:(( إِنَّمَا ھَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ؛ بِاخْتِلاَفِھِمْ فِی الْکِتَابِ))۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ایک دن میں دوپہر کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔آپ نے دو آدمیوں کی آوازیں سنیں جن میں ایک آیت کے(سمجھنے کے)بارے میں اختلاف ہوگیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے غضب(وغصہ)معلوم ہورہا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سے پہلے لوگ، صرف(اللہ کی)کتاب میں اختلاف کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘
(۲۸۵)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ سَأَلُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَتّٰی أَحْفَوْہُ فِی الْمَسْأَلَۃِ فَغَضِبَ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ:(( لَا تَسْأَلُوْنِی الْیَوْمَ عَنْ شَيْئٍ إِلاَّ بَیَّنْتُہٗ لَکُمْ))، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ یَمِیْنًا وَّشِمَالًا؛ فَإِذَا کُلُّ رَجُلٍ لَافٌّ رَأْسَہٗ فِيْ ثَوْبِہٖ یَبْکِيْ، وَإِذَا رَجُلٌ کَانَ إِذَا لَاحَی الرِّجَالَ یُدْعٰی لِغَیْرِ أَبِیْہِ فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَنْ أَبِيْ؟ قَالَ:((حُذَافَۃُ))ثُمَّ أَنْشَأَ(عُمَرُ)فَقَالَ:رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِیْنًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلًا، نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ۔فَقَالَ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((مَا رَأَیْتُ فِی الْخَیْرِ وَالشَّرِّ کَالْیَوْمِ قَطُّ، إِنَّہٗ صُوِّرَتْ لِيَ الْجَنَّۃُ وَالنَّارُحَتّٰی رَأَیْتُھُمَا وَرَائَ الْحَائِطِ))۔صحیح[1]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کئے حتیٰ کہ پوچھ پوچھ کر آپ کو سخت تنگ کیا تو آپ غصے ہوگئے پھر منبر پر چڑھ کر فرمایا: ’’آج تم جس چیزکے بارے میں پوچھو گے میں بتادوں گا۔‘‘
میں دائیں اور بائیں دیکھ رہا تھا ہر آدمی اپنا سر اپنے کپڑے میں چھپائے رو رہا تھا۔ایک آدمی جب لوگوں سے جھگڑا کرتا تھا(تو)اسے اس کے والد کی طرف منسوب نہ کیا جاتا۔اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا والد کون ہے؟ آپ نے فرمایا: حذافہ۔پھرآپ اپنی بات فرمانے لگے تو(عمر)نے کہا: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پرراضی ہیں اور ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔
پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے آج کے دن کی طرح خیروشر کو نہیں دیکھا۔مجھے جنت اورجہنم کی تصویر دکھائی گئی حتیٰ کہ میں نے انھیں دیوار کے پیچھے سے دیکھ لیا۔
[1] صحیح البخاري، الدعوات باب التعوذ من الفتن:۶۳۶۲۔