کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 193
ونابود نہ کردے۔‘‘سے لے کر
﴿فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَیِّبًا ﴾(سورۃ الانفال:۶۷۔۶۹)
’’پس تم نے جو مال غنیمت لیا ہے اسے حلال اور طیب سمجھ کر کھاؤ۔‘‘ تک
پھر اللہ نے ان کے لیے مال غنیمت حلال فرمایا۔
(۲۸۲)عَنْ أَبِيْ جُحَیْفَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ شِبْتَ، قَالَ :(( شَیَّــبَنِيْ ھُوْدٌ وَأَخْوَاتُہَا))۔[1]
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول آپ بوڑھے ہوگئے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے سورۂ ہود اور اس جیسی سورتوں(الانفطار، الواقعہ، المرسلات اور عم یتساء لون)نے بوڑھا کردیا ہے۔‘‘
رب کی خاطر غضب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم
(۲۸۳)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا أَمَرَھُمْ؛ أَمَرَھُمْ مِنَ الْأَعْمَالِ مَا یُطِیْقُوْنَ، قَالُوْا: إِنَّا لَسْنَا کَھَیْئَتِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اللّٰہَ قَدْ غَفَرَلَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَیَغْضَبُ حَتّٰی یُعْرَفُ الْغَضَبُ فِيْ وَجْھِہٖ، ثُمَّ یَقُوْلُ:(( إِنَّ أَتْقَاکُمْ وَأَعْلَمَکُمْ بِاللّٰہِ أَنَا))۔صحیح[2]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں جب حکم دیتے تو ان اعمال کا حکم دیتے جن(کے بجالانے)کی وہ طاقت رکھتے تھے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ہم آپ کی طرح نہیں ہیں۔یقیناً اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے گناہ(اگر ہوتے تو)معاف کردئیے ہیں۔‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوجاتے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک سے غصہ کا اظہار ہوتا پھر فرماتے:
’’میں تم میں سے سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اسے جاننے والا ہوں۔
(۲۸۴)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ:ھَجَّرْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمًا، قَالَ:فَسَمِعَ أَصْوَاتَ رَجُلَیْنِ اخْتَلَفَا فِيْ آیَۃٍ، فَخَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُعْرَفُ فِيْ وَجْھِہِ [3]
[1] صحیح، أخرجہ الترمذي فی الشمائل: ۴۲ وللحدیث شواھد۔
[2] صحیح البخاري، الإیمان باب قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنا أعلمکم باللّٰہ:۲۵۔
[3] صحیح مسلم، العلم:۲۶۶۶۔