کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 191
الْأُسَارٰی؟ فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ: یَا نَبِيَّ اللّٰہِ ھُمْ بَنُو الْعَمِّ وَالْعَشِیْرَۃِ أَرٰی أَنْ تَأْخُذَ مِنْھُمْ فِدْیَۃً؛ فَیَکُوْنُ لَنَا قُوَّۃً عَلَی الْکُفَّارِ؛ فَعَسَی اللّٰہُ أَنْ یَّھْدِیَھُمْ لِلْإِسْلَامِ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:مَا تَرٰی یَاابْنَ الْخَطَّابِ؟ قُلْتُ:لَا وَاللّٰہِ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا أَرَی الَّذِيْ رَاٰی أَبُوْبَکْرٍ، وَلٰکِنِّيْ أَرٰی أَنْ تُمَکِّنَنَا فَنَضْرِبَ أَعْنَاقَھُمْ، فَتُمَکِّنَ عَلِیًّا مِنْ عَقِیْلٍ فَیَضْرِبَ عُنُقَہٗ، وَتُمَکِّنَنِيْ مِنْ فُلاَنٍ نَسِیْبًا لِعُمَرَ فَأَضْرِبَ عُنُقَہٗ، فَإِنَّ ھٰؤُلَائِ اَئِمَّۃُ الْکُفْرِ وَصَنَادِیْدُھَا، وَھَوِيَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَا قَالَ أَبُوْبَکْرٍ، وَلَمْ یَھْوَ مَا قُلْتُ۔فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ جِئْتُ فَإِذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَبُوْبَکْرٍ قَاعِدَیْنِ یَبْکِیَانِ، قُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَخْبِرْنِيْ مِنْ أَيِّ شَيْئٍ تَبْکِيْ أَنْتَ وَصَاحِبُکَ؟ فَإِنْ وَجَدْتُّ بُکَائً بَکَیْتُ، وَإِنْ لَّمْ أَجِدْ بُکَائً؛تَبَاکَیْتُ لِبُکَائِکُمَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:أَبْکِيْ لِلَّذِيْ عَرَضَ عَلَيَّ أَصْحَابُکَ مِنْ أَخْذِھِمُ الْفِدَائَ، لَقَدْ عُرِضَ عَلَيَّ عَذَابُھُمْ أَدْنٰی مِنْ ھٰذِہِ الشَّجَرَۃِ شَجَرَۃٍ قَرِیْبَۃٍ مِّنْ نَبِيِّ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَنْزَلَ اللّٰہُ ﴿ مَا کَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ ط ﴾ إِلٰی قَوْلِہٖ:﴿فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَیِّبًا زگ ﴾ فَأَحَّلَّ اللّٰہُ الْغَنِیْمَۃَ لَھُمْ۔صحیح
سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان فرمائی کہ بدر کے دن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں کی طرف دیکھا۔وہ ایک ہزار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تین سو انیس آدمی تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رخ ہو کر ہاتھ پھیلا کے اپنے رب سے دعا مانگنی شروع کی۔’’اے اللہ! تونے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کر، اے اللہ! تونے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے، عطا فرما۔اے اللہ! اگر مسلمانوں کی یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو(پھر)زمین میں تیری عبادت نہیں ہوگی۔‘‘
آپ ہاتھ اٹھا کر، قبلہ رخ ہو کر اللہ سے گڑگڑا کر دعا کرتے رہے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر آپ کے کندھوں سے گرگئی۔پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے تو انھوں نے آ کر چادر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں پر ڈال دی۔اور کہا: ’’اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!آپ کا اپنے رب سے گڑگڑا کر دعا کرنا کافی ہے۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وعدہ پورا کرے گا۔‘‘
پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی:
﴿اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَٓائِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ ﴾
’’جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کی کہ میں تمھاری مدد ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ کروں گا جو پے درپے(نازل)ہوں گے۔‘‘