کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 19
تک مجھے اکٹھا کرکے دکھایا گیا اور مجھے دو خزانے، سرخ وسفید دئیے گئے اور میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری(ساری)امت کو عام قحط کے ساتھ ہلاک نہ کرنا اور ان کے دشمنوں کو سوائے خود ان کے ان پر مسلط نہ کرنا جو ان کی(ساری)نسل کو ہی ختم کردے اور بے شک میرے رب نے فرمایا:اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)! جب میں کوئی فیصلہ کردیتا ہوں تو وہ رد نہیں کیا جاسکتا۔میں نے آپ کو آپ کی امت کے لیے(یہ فیصلہ)بخش دیا ہے کہ میں اسے عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا اور نہ اس پر ایسا دشمن سوائے خود ان کے مسلط کروں گا جو ان کی(ساری)نسل کو ہی ختم کردے اگرچہ وہ(دشمن)زمین کے(سارے)کونوں سے جمع ہوجائیں۔یا راوی نے یہ الفاظ فرمائے: سارے کونوں میں سے جمع ہوجائیں حتیٰ کہ ایسا(ضرور)ہوگا کہ وہ(آپ کے امتی)ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور قیدی(بھی)بنائیں گے۔
(۱۱)عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم(( خَرَجَ یَوْمًا فَصَلّٰی عَلٰی أَھْلِ اُحُدٍ صَلَاتَہُ عَلَی الْمَیِّتِ))ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی الْمِنْبَرِفَقَالَ(( إِنِّيْ فَرَطٌ لَکُمْ وَأَنَا شَھِیْدٌ عَلَیْکُمْ وَإِنِّيْ وَاللّٰہِ لَأَنْظُرُ إِلٰی حَوْضِيَ الْآنَ وَإِنِّيْ قَدْ أُعْطِیْتُ مَفَاتِیْحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ أَوْ مَفَاتِیْحَ الْأَرْضِ وَإِنِّيْ وَاللّٰہِ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوْا بَعْدِيْ وَلٰـکِنِّيْ أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تَنَافَسُوْا فِیْھَا))۔صحیح[1]
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن(باہر)نکلے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد(میں دس شہید ہونے)والوں پر وہ نماز پڑھی جو آپ میت پر پڑھتے تھے یعنی نمازِ جنازہ۔پھر آپ منبر کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: میں(قیامت کے دن)تم سے پہلے آؤں گا اور تم پر گواہ ہوں گا اور اللہ کی قسم !بے شک میں اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور یقیناً مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئیں یا زمین کی چابیاں دی گئیں اور اللہ کی قسم بے شک مجھے اس کا خوف نہیں کہ تم میرے بعد(سب کے سب)شرک کرنے لگو گے، لیکن مجھے اس کا(ضرور)خوف ہے کہ تم اس(دنیا)میں ایک دوسرے سے جھگڑنا شروع کر دو گے۔
(۱۲)عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْکَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَبَیْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَیْتُنِيْ أُتِیْتُ بِمَفَاتِیْحِ خَزَائِنِ اْلأَرْضِ فَوُضِعَتْ فِيْ یَدِيْ))قَالَ اَبُوْھُرَیْرَۃَ فَقَدْ ذَھَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَاَنْـتُمْ تَلْفَثُوْنَھَا أَوْتَرْغَثُوْنَہَا اَوْکَلِمَۃً تُشْبِھُھَا۔صحیح[2]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے جامع الکلام(قرآن مجید)کے
[1] صحیح البخاري، الجنائز: باب الصلٰوۃ علی الشھید ح ۱۳۴۴ [السنۃ:۳۸۲۳]۔
[2] صحیح البخاري، الإعتصام بالکتاب والسنۃ:باب قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم بعثت بجوامع الکلم ح ۷۲۷۳۔و مسلم، المساجد باب المساجد و مواضع الصلٰوۃ(۵۲۳)