کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 188
ولید)نے لیا حتیٰ کہ اللہ نے انھیں فتح عطا فرمادی۔ (۲۷۵)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:لَمَّا جَائَ قَتْلُ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ، وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ، وَعَبْدِاللّٰہِ ابْنِ رَوَاحَۃَ؛جَلَسَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَزِیْنًا یُعْرَفُ فِیْہِ الْحُزْنُ، وَأَنَا أَطَّلِعُ مِنْ صِیْرِ الْبَابِ۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بذریعۂ وحی)آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غمگین ہو کر بیٹھ گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے غم پہچانا جارہا تھا۔میں دروازے کی درز سے دیکھ رہی تھی۔ (۲۷۶)عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ الْمَخْزُوْمِيِّ قَالَ:لَمَّا أُصِیْبَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ انْطَلَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلٰی مَنْزِلِہٖ، فَلَمَّا رَأَتْہُ ابْنَتُہٗ جَھِشَتْ فِيْ وَجْھِہٖ، فَانْتَحَبَ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالَ لَہٗ بَعْضُ أَصْحَابِہٖ: مَا ھٰذَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ:(( ھٰذَا شَوْقُ الْحَبِیْبِ إِلٰی حَبِیْبِہٖ))۔[2] سیدنا خالد بن سلمہ المخزومی(تابعی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ جب زید بن حارثہ شہید ہوئے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے گئے۔جب زید کی بیٹی نے آپ کو دیکھا تو روتے ہوئے فریاد کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ روئے۔آپ کے بعض صحابہ نے(بطور تعجب)کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ حبیب کا اپنے حبیب کی طرف شوق ہے۔ (۲۷۷)عَنْ عَائِشَۃَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا اشْتَدَّ وَجْدُہٗ أَکْثَرَ مَسَّ لِحْیَتَہٗ۔[3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بہت زیادہ پریشان(یابیمار)ہوتے تو اپنی داڑھی پر بکثرت ہاتھ پھیرتے۔ (۲۷۸)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:اقْرَأْ عَلَيَّ، قُلْتُ:یَارَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم َٔقْرَأُ عَلَیْکَ وَعَلَیْکَ أُنْزِلَ! قَالَ :(( نَعَمْ))فَقَرَأْتُ سُوْرَۃَ النِّسَائِ حَتّٰی أَتَیْتُ ھٰذِہِ الْآیَۃَ [4]
[1] صحیح، أخرجہ البخاري۴۲۶۳ وغیرہ ومسلم: ۹۳۵ من حدیث یحي بن سعید الأنصاري بہ۔[السنۃ:۱۵۳۱] [2] ضعیف لإرسالہ، أبوالشیخ ص۹۱ خالد بن سلمۃ تابعي فروایتہ منقطعۃ ولہ سند آخر ضعیف عند ابن سعد(۳/۴۷)فیہ خالد بن شمیر:تابعي وأرسل۔ [3] ضعیف، أبوالشیخ ص۷۱، عبدالرحمٰن بن عبیداللّٰه الکلبي:لم أعرفہ، وللحدیث شواھد ضعیفۃ انظر الضعیفۃ للألباني(۷۰۷) [4] صحیح البخاري، فضائل القرآن باب قول المقري حسبک :۵۰۵۰، وعلقہ البغوي في شرح السنۃ :۱۲۲۰، مسلم:۲۴۷، ۲۴۸۔