کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 182
سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا اپنے چھوٹے بیٹے کو لے کر جو(ابھی)کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں بٹھا دیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کردیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر(اس جگہ پر)چھڑکا اور اسے نہیں دھویا۔ (۲۶۱)عَنْ عَائِشَۃَ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یُؤْتٰی بِالصِّبْیَانِ، فَیُبَرِّکُ عَلَیْھِمْ وَیُحَنِّکُھُمْ۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس(چھوٹے)بچے لائے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں گھٹی دیتے اور برکت کی دعا فرماتے۔ (۲۶۲)عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِيْ بَکْرٍ أَنَّہَا حَمَلَتْ بِعَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ، قَالَتْ:فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ فَأَتَیْتُ الْمَدِیْنَۃَ، فَنَزَلْتُ قُبَا، فَوَلَدْتُّ بِقُبَا، ثُمَّ أَتَیْتُ بِہٖ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَوَضَعْتُہٗ فِيْ حِجْرِہٖ، ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَۃٍ فَمَضَغَھَا، ثُمَّ تَفَلَ فِيْ فِیْہِ، فَکَانَ أَوَّلَ شَيْئٍ دَخَلَ جَوْفَہٗ: رِیْقُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، ثُمَّ حَنَّکَہٗ بِتَمْرَۃٍ، ثُمَّ دَعَا لَہٗ وَ بَرَّکَ عَلَیْہِ۔فَکَانَ أَوَّلَ مَوْلُوْدٍ وُلِدَ فِی الْإِسْلَامِ۔صحیح[2] سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھیں مکہ میں عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا حمل ہوا۔فرماتی ہیں کہ میں(وہاں سے)نکلی اور(حمل کے دن)پورے کرچکی تھی پھر مدینے پہنچ کر قبا میں قیام کیا۔عبداللہ رضی اللہ عنہ قبا میں پیدا ہوئے تو اسے لے کر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں رکھا پھر ایک کھجور منگوا کر اسے(دانتوں میں)چبایا پھر اس کے منہ میں لعاب ڈال دیا۔میرے بیٹے کے پیٹ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب سب سے پہلے پہنچا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھجور کی گھٹی کھلائی اور برکت کی دعا فرمائی۔یہ(ہجرت کے بعد)اسلام میں پہلے مولود تھے۔ (۲۶۳)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ ھِشَامٍ کَانَ قَدْ أَدْرَکَ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَذَھَبَتْ بِہٖ اُمُّہٗ قَالَ زَیْنَبُ بِنْتُ حُمَیْدٍ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛فَقَالَتْ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ بَایِعْہُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ا:ھُوَ صَغِیْرٌ، فَمَسَحَ رَأْسَہٗ وَدَعَا لَہٗ۔صحیح[3] سیدنا عبداللہ بن ہشام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے۔انھیں ان کی ماں زینب بنت حمید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح مسلم، الطھارۃ باب حکم بول الطفل الرضیع وکیفیۃ غسلہ: ۲۸۶۔[السنۃ:۲۸۲۱] [2] صحیح البخاري، العقیقۃ باب ۱ ح ۵۴۶۹ عن إسحاق بن نصر:حدثنا أبوأسامۃ بہ۔ [3] صحیح البخاري، الأحکام باب بیعۃ الصغیر:۷۲۱۰۔