کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 181
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے کے بازاروں میں سے ایک بازار میں(جارہا)تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے(گھر کے)صحن کی طرف آئے اور حسن بن علی کو آواز دی: اے لکع(چھوٹے بچے)! اے لکع! کسی نے بھی آپ کو جواب نہیں دیا۔پھر آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے سامنے میدان میں آئے تو حسن بن علی(بھی)آگئے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ ان کی ماں(فاطمہ رضی اللہ عنہا)نے انھیں روک لیا تھا تاکہ ان کی گردن میں(لونگ وغیرہ کا)ہار ڈالیں۔پس جب وہ آئے تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گلے لگالیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! بے شک میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور جو اس سے محبت کرے اس سے محبت کر، یہ بات آپ نے تین دفعہ فرمائی۔ (۲۵۹)قَالَ اَبُوْبَکْرَۃَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ إِلٰی جَنْبِہٖ، وَھُوَ یُقْبِلُ عَلَی النَّاسِ مَرَّۃً وَعَلَیْہِ أُخْرٰی، وَیَقُوْلُ :(( إِنَّ ابْنِيْ ھٰذَا سَیِّدٌ، وَلَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یُّصْلِحَ بِہٖ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ))۔صحیح[1] سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور حسن بن علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو پر(قریب)تھے۔آپ ایک دفعہ لوگوں کی طرف چہرہ کرتے اور ایک دفعہ اس کی طرف اور فرماتے: میرا یہ بیٹا یقیناً سردار ہے اور ہوسکتا ہے کہ اللہ اس کے ساتھ مسلمانوں کی دوبڑی جماعتوں کے درمیان صلح کرائے۔ (۲۶۰)عَنْ أُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ :أَنَّہَا أَتَتْ بِابْنٍ لَھَا صَغِیْرٍ یَأْکُلُ الطَّعَامَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَأَجْلَسَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ حِجْرِہٖ، فَبَالَ عَلٰی ثَوْبِہٖ، فَدَعَا بِمَائٍ فَنَضَحَہٗ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔صحیح[2]
[1] صحیح البخاري، الصلح باب ۹ ح ۲۷۰۴ مطولًا۔[السنۃ:۳۹۳۴] [2] صحیح، مالک فی الموطأ(۱/۶۴ روایۃ أبي مصعب:۵۱۳)البخاري، الطھارۃ باب بول الصبیان: ۲۲۳ من حدیث مالک بہ، ورواہ مسلم: ۲۸۷۔[السنۃ:۲۹۳]