کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 178
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے، کیونکہ ان میں بیمار، کمزور اور بوڑھے لوگ بھی ہوتے ہیں اور جب خود اکیلے نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی پڑھے۔ (۲۵۰)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضى اللّٰه عنہ حَدَّثَ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( إِنِّيْ لَأَدْخُلُ فِی الصَّلَاۃِ وَأَنَا أُرِیْدُ إِطَالَتَھَا فَاَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِيْ صَلاَتِيْ مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّۃِ وَجْدِ أُمِّہٖ مِنْ بُکَائِہٖ))۔صحیح[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز میں داخل ہوتا ہوں اوراسے لمبا کرنا چاہتا ہوں تو(کسی)بچے کا رونا سن لیتا ہوں تو اپنی نماز مختصر کردیتا ہوں، کیونکہ مجھے علم ہوتا ہے کہ اس بچے کی ماں پر اس کے رونے سے سخت اثر ہوتا ہے۔ (۲۵۱)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قِیْلَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ادْعُ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ۔قَالَ:(( إِنِّيْ لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَۃً))۔صحیح[2] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ مشرکوں کے لئے بددعا کریں، تو آپ نے فرمایا: مجھے لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیابلکہ مجھے صرف رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ (۲۵۲)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَبَّلَ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ؛وَعِنْدَہُ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسِ التَّمِیْمِيُّ جَالِسٌ، فَقَالَ الْاَقْرَعُ:إِنَّ لِيْ عَشَرَۃً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ مِنْھُمْ أَحَدًا، فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثُمَّ قَالَ:(( مَنْ لَّا یَرْحَمُ لَا یُرْحَمُ))۔صحیح[3] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ(ہی)سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہا کا بوسہ لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اقرع بن حابس التمیمی رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے تو اقرع نے کہا: میرے دس بچے ہیں میں نے ان کا کبھی بوسہ نہیں لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا پھر فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
[1] صحیح البخاري، الأذان باب من أخف الصلٰوۃ عند بکاء الصبي:۷۰۹ مسلم: ۴۷۰۔[السنۃ:۸۴۵] [2] صحیح مسلم، البر والصلۃ باب النھي عن لعب الدواب وغیرھا:۲۵۹۹۔ [3] صحیح البخاري، الأدب باب رحمۃ الولد ومعانقتہ وتقبیلہ:۵۹۹۷، مسلم:۲۳۱۸۔[السنۃ:۳۴۴۶]