کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 176
((وَاللّٰہِ لَا أَحْمِلُکَ))فَلَمَّا قَفَا دَعَاہُ، فَقَالَ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَدْ حَلَفْتَ أَنْ لَّا تَحْمِلَنِيْ، قَالَ:(( وَأَنَا أَحْلِفُ لَأَحْمِلَنَّکَ))فَحَمَلَہٗ۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ(ہی)سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ(اشعری رضی اللّٰہ عنہ)نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگی پھر آپ(کسی کام میں)مشغول ہوگئے تو فرمایا: اللہ کی قسم میں تجھے سوار نہیں کروں گا۔جب وہ چلے گئے تو آپ نے انھیں بلایاتو انھوں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے قسم کھائی ہے کہ مجھے سوار نہیں کریں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور(اب)میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ضرور تجھے سوار کروں گا۔پھر آپ نے اسے سوار کیا(اور قسم کا کفارہ ادا کردیا)۔
(۲۴۵)عَنْ جَرِیْرٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دَخَلَ بَعْضَ بُیُوْتِہٖ، فَدَخَلَ الْبَیْتَ، فَامْتَلَأَ الْبَیْتُ، وَدَخَلَ جَرِیْرٌ فَقَعَدَ خَارِجَ الْبَیْتِ، فَأَبْصَرَہُ النَّبِيُّ ا، فَأَخَذَ ثَوْبَہٗ فَلَفَّہٗ فَرَمٰی بِہٖ إِلَیْہِ، وَقَالَ:(( اجْلِسْ عَلٰی ھٰذَا))فَأَخَذَہٗ جَرِیْرٌ فَوَضَعَہٗ عَلٰی وَجْہِہٖ وَقَبَّلَہٗ۔[1]
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوئے تو گھر(آدمیوں سے)بھر گیا اور جریر آئے تو گھر سے باہر بیٹھ گئے۔انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لیا۔پس آپ نے اپنا کپڑا لے کر لپیٹا اور ان(جریر)کی طرف پھینکا اور کہا: ’’اس پر بیٹھو،، تو جریر رضی اللہ عنہ نے اس کپڑے کو لے کر اپنے چہرے پر رکھا اور چوما۔
(۲۴۶)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَجُلاً سَھْلًا، إِذَا ھَوِیَتْ ـ یَعْنِيْ عَائِشَۃَ ـ الشَّيْئَ تَابَعَھَا عَلَیْھَا، فَأَرْسَلَھَا مَعَ عَبْدِالرَّحْمٰنِ فَأَھَلَّتْ بِعُمْرَۃٍ مِنَ التَّنْعِیْمِ۔صحیح[2]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نرم برتاؤ کرنے والے انسان تھے۔جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوئی چیز چاہتیں تو اسے پورا کرتے۔آپ نے انھیں(ان کے بھائی)عبدالرحمن(بن ابی بکر)کے ساتھ بھیجا تو انھوں نے تنعیم سے عمرے کا احرام باندھا۔
(۲۴۷)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنِّيْ لَاَعْلَمُ إِذَا کُنْتِ عَنِّيْ رَاضِیَۃً، وَإِذَا کُنْتِ عَلَيَّ غَضْبٰی))۔فَقُلْتُ:مِنْ أَیْنَ تَعْرِفُ ذٰلِکَ؟ فَقَالَ لَھَا:(( إِذَا کُنْتِ عَنِّيْ رَاضِیَۃً؛[3]
[1] ضعیف، أبوالشیخ ص۱۹، ۲۰ عمرو بن عون القیسي ضعیف و رواہ الطبراني فی الأوسط: ۵۲۵۷ من حدیث عون بن عمرو القیسي بہ وسعید الجریري اختلط۔
[2] صحیح مسلم، الحج باب بیان وجوہ الإحرام إلخ: ۱۲۱۳۔
[3] صحیح البخاري، النکاح باب غیرۃ النساء ووجدھن: ۵۲۲۸، مسلم: ۲۴۳۹۔