کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 175
(۲۴۲)عَنِ الْمُھَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ رضی اللّٰہ عنہ أَ نَّہٗ أَتَی النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛وَھُوَ یَبُوْلُ، فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ حَتّٰی تَوَضَّأَ ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَیْہِ، فَقَالَ:(( إِنِّيْ کَرِھْتُ أَنْ أَذْکُرَ اللّٰہَ إِلاَّ عَلٰی طُھْرٍ))۔[1]
سیدنا مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کررہے تھے۔پس انھوں نے آپ کو سلام کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔حتیٰ کہ وضو کیا(اور سلام کا جواب دیا)پھر اپنا عذر بیان کرتے ہوئے فرمایا: میں پاک حالت کے سوا، اللہ کا ذکر کرنا پسند نہیں کرتا(پیشاب کی حالت میں سلام کا جواب یا ذکر وغیرہ ناپسندیدہ کام ہے)
(۲۴۳)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عِنْدَ إِحْدٰی أُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدٰی نِسَائِہٖ بِقَصْعَۃٍ فِیْھَا طَعَامٌ، فَضَرَبَتْ یَدَ الرَّسُوْلِ فَسَقَطَتِ الْقَصْعَۃُ، فَانْکَسَرَتْ۔فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْکِسْرَتَیْنِ فَضَمَّ إِحْدَاھُمَا إِلَی الْأُخْرٰی، ثُمَّ جَعَلَ یَجْمَعُ الطَّعَامَ وَیَقُوْلُ:((غَارَتْ أُمُّکُمْ، کُلُوْا))فَأَکَلُوْا، فَحَبَسَ الرَّسُوْلَ حَتّٰی جَائَ تِ الْکَاسِرَۃُ بِقَصْعَتِھَا الَّتِيْ فِيْ بَیْتِھَا، فَدَفَعَ الصَّحْفَۃَ الصَّحِیْحَۃَ إِلَی الرَّسُوْلِ، وَتَرَکَ الْمَکْسُوْرَۃَ فِيْ بَیْتِ الَّتِيْ کَسَرَتْھَا۔صحیح[2]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض امہات المؤمنین(اپنی بیویوں)کے پاس تھے تو آپ کی ایک بیوی نے ایک پیالے میں کچھ کھانا بھیجا۔لانے والے کا ہاتھ(کسی چیز سے)ٹکرایا تو پیالہ گر پڑا اور ٹوٹ گیاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑے لے کر ایک دوسرے سے ملائے اور(گرا ہوا)کھانا اکٹھا کرنے لگے اور فرمارہے تھے: ’’تمھاری ماں غیرت کرے، کھاؤ،، پھر انھوں نے کھایا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لانے والے کو روک لیا حتیٰ کہ پیالہ توڑنے والی اپنے گھر سے(صحیح وسالم)پیالہ لے آئی تو آپ نے وہ پیالہ اس لانے والے کو دے دیا اور ٹوٹے ہوئے پیالے کو اس کے گھر میں چھوڑ دیا جس نے اسے توڑا تھا۔
(۲۴۴)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:اسْتَحْمَلَ أَبُوْمُوْسٰی رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَوَافَقَ مِنْہُ شُغْلاً، فَقَالَ:[3]
[1] ضعیف، أبوداود، الطھارۃ باب أیرد السلام وھو یبول ح ۱۷ و صححہ ابن خزیمۃ(۲۰۶)وابن حبان(الموارد: ۱۸۹)والحاکم ۱/۱۶۷، ۳/۴۷۹ علٰی شرط الشیخین ووافقہ الذھبي۔/ الحسن البصري مدلس و عنعن
[2] صحیح، أخرجہ أبوالشیخ ص۷۲، البخاري:۲۴۸۱ من حدیث حمید الطویل بہ۔
[3] صحیح، أخرجہ أبوالشیخ ص۷۲، أحمد(۳/۱۰۸، ۱۷۹، ۲۳۵، ۲۵۰)من حدیث حمیدالطویل بہ وصرح بالسماع وللحدیث شاھد متفق علیہ۔