کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 174
(۲۴۰)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:بَعَثَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ حَاجَۃٍ لَہٗ، فَانْطَلَقْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ وَقَدْ قَضَیْتُھَا، فَأَتَیْتُ النَّبِيَّ ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَيَّ، فَوَقَعَ فِيْ قَلْبِيْ مَااللّٰہُ أَعْلَمُ بِہٖ، فَقُلْتُ فِيْ نَفْسِيْ لَعَلَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَجَدَ عَلَيَّ أَنِّيْ أَبْطَأْتُ عَلَیْہِ فَلَمْ یَرُدَّ، فَوَقَعَ فِيْ قَلْبِيْ أَشَدُّ مِنَ الْمَرَّۃِ الْأُوْلٰی، ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَرَدَّ عَلَيَّ، وَقَالَ:(( إِنَّمَا مَنَعَنِيْ أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ أَنِّيْ کُنْتُ أُصَلِّيْ))۔وَکَانَ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ إِلٰی غَیْرِ الْقِبْلَۃِ۔صحیح[1]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کے لیے بھیجا۔پس میں گیا اور وہ کام کرکے لوٹ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے(کوئی)جواب نہیں دیا۔میرے دل میں ایسی باتیں آنے لگیں جنھیں اللہ ہی جانتا ہے۔میں نے اپنے دل میں کہا: ہوسکتا ہے میرے دیر سے آنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ناراض ہوگئے ہیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا۔
پہلے سے زیادہ میرے دل میں خیالات آنے لگے۔پھر(جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز سے فارغ ہوئے تو)میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب دیا اور کہا:
’’میں چونکہ نماز پڑھ رہا تھا اس لیے تجھے سلام کا جواب نہ دے سکا،، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تھے اور آپ کا رخ قبلے کی طرف نہیں تھا۔
(۲۴۱)عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَۃَ اللَّیْثِيِّأَ نَّہٗ أَھْدٰی لِرَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حِمَارًا وَحْشِیًّا، وَھُوَ بِالْأَبْوَائِ أَوْ بِوَدَّانَ، فَرَدَّہٗ عَلَیْہِ، قَالَ:فَلَمَّا:رَاٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَا فِيْ وَجْھِيْ قَالَ:((إِنَّا لَمْ نَرُدَّہٗ عَلَیْکَ إِلاَّ أَنَّا حُرُمٌ))۔صحیح[2]
سیدنا صعب بن جثامہ اللیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’ابواء،، یا’’ودان،، میں ایک گور خر(کے گوشت)کا تحفہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لوٹا دیا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے کی حالت کو دیکھا تو فرمایا: ہم نے یہ(گوشت)اس لیے واپس کردیا ہے کہ ہم حالت احرام میں ہیں۔
[1] صحیح البخاري، العمل فی الصلٰوۃ باب لا یرد السلام فی الصلٰوۃ:۱۲۱۷، مسلم :۵۴۰۔
[2] متفق علیہ، مالک فی الموطأ(۱/۳۵۳ روایۃ أبي مصعب:۱۱۴۶)البخاري:۱۸۲۵ ومسلم: ۱۱۹۳ من حدیث مالک بہ۔