کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 173
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا کیا معاملہ ہے؟ اس نے کہا: میں رمضان(کے دن)میں اپنی بیوی سے جماع کربیٹھا ہوں، آپ نے فرمایا: کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔آپ نے فرمایا: کیا تو لگاتار دو مہینے کے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔آپ نے فرمایا: کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔آپ نے فرمایا: بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گیا۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک بڑا ٹوکرا لایا گیا تو آپ نے اس سے فرمایا: یہ لے لے اور اسے صدقہ کردے تو اس نے کہا: کس پر؟ کیا ہم سے بھی زیادہ کوئی فقیر ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت مبارک نظر آنے لگے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لے جا اور)اپنے گھر والوں کو کھلا۔ (۲۳۸)أَنَّ اَبَابَکْرَۃَ جَآئَ وَرَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَاکِعٌ، فَرَکَعَ دُوْنَ الصَّفِّ، ثُمَّ مَشٰی إِلَی الصَّفِّ، فَلَمَّا قَضَی النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلاَتَہٗ قَالَ :(( زَادَکَ اللّٰہُ حِرْصًا، وَلاَ تَعُدْ))۔صحیح[1] سیدنا حسن(بصری، تابعی)نے کہا:ابوبکرہ رضی اللہ عنہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے تو انھوں نے صف سے پرے ہی رکوع کرلیا پھر چلتے ہوئے صف میں شامل ہوگئے۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی تو فرمایا: اللہ تیری حرص زیادہ کرے۔دوبارہ ایسا نہ کرنا۔ (۲۳۹)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:مَرَّ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِامْرَأَۃٍ تَبْکِيْ عِنْدَ قَبْرٍ، فَقَالَ:(( اتَّقِی اللّٰہَ وَاصْبِرِيْ))، قَالَتْ:إِلَیْکَ عَنِّيْ، فَإِنَّکَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِیْبَتِيْ ـ وَلَمْ تَعْرِفْہُ ـ فَقِیْلَ لَھَا:إِنَّہُ النَّبِيُّ ا ، فَأَتَتْ بَابَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَہٗ بَوَّابِیْنَ، فَقَالَتْ:لَمْ أَعْرِفْکَ، فَقَالَ:(( إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الْأُوْلٰی))۔صحیح[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر کے پاس رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ سے ڈرو اور صبر کرو۔‘‘وہ عورت کہنے لگی: ’’آپ مجھ سے دور رہیں، آپ کو میری جیسی مصیبت نہیں پہنچی ہے،، اس عورت نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔جب اس سے کہا گیا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے(گھر کے)دروازے پر آئی تو کوئی دربان نہ پایا۔اس نے کہا: میں نے آپ کو نہیں پہچانا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر صدمے کے شروع وقت ہی ہوتا ہے(بعد میں صبر آ ہی جاتا ہے)۔
[1] صحیح، أخرجہ أبوداود:۶۸۴، البخاري: ۷۸۳ من حدیث زیاد الأعلم بہ نحوہ۔ [2] صحیح البخاري، الجنائز باب زیارۃ القبور:۱۲۸۳، مسلم:۹۲۶۔