کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 168
ابوزرعہ(راوی)کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ اے عمر رضی اللہ عنہ جاؤ اور اس کا حق اسے دے دو۔تم نے جو اسے ڈرایا ہے تو اس کے بدلے کھجور کے بیس صاع زیادہ دے دینا۔زید بن سعنہ نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ مجھے لے گئے اورمیرا حق مجھے ادا کردیا اور کھجوروں کے بیس صاع زیادہ دئیے۔میں نے کہا: یہ کیا ہے؟(عمر رضی اللہ عنہ نے)کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ تجھے یہ زیادہ دوں، اس وجہ سے کہ میں نے تجھے ڈرایا ہے۔
میں نے کہا: اے عمررضی اللہ عنہ!کیا تو مجھے جانتا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں ، تو کون ہے؟
(میں نے)کہا: میں زید بن سعنہ ہوں:انھوں نے کہا:(یہودیوں کا)عالم؟ میں نے کہا: عالم! انھوں نے کہا: کس بات نے تجھے اس پر آمادہ کیا کہ تونے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے؟ اور ایسی باتیں کہی ہیں؟
میں نے کہا: اے عمررضی اللہ عنہ!نبوت کی علامتوں میں سے ایسی کوئی علامت باقی نہیں رہی جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر دیکھ کر پہچان نہ لی ہو۔سوائے دو کے جن کی مجھے خبر نہیں تھی۔کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بردباری(اور نرمی)دوسروں کی جہالت پر غالب ہے؟ اور کیا آپ کے ساتھ جاہلیت(والے برتاؤ)سے آپ کی بردباری میں اضافہ ہی ہوتا ہے؟ میں نے ان دو کو بھی آزما لیا ہے۔اے عمر رضی اللہ عنہ !میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں اللہ کے رب ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوں اور میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میرا آدھا مال امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر صدقہ ہے اور میرا مال بہت زیادہ ہے تو عمر نے کہا: یا بعض(مسلمانوں)پر، کیونکہ سب کو تمھارا مال کافی نہیں ہے میں نے کہا: یا بعض پر۔پھر عمر رضی اللہ عنہ اور زید بن سعنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو زید نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔پھر وہ ایمان لے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی اور بہت سی جنگوں میں شامل رہے(اور غزوۂ تبوک میں شہید ہوئے)۔
(۲۲۷)عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِيْ بَکْرٍ قَالَتْ:أَنْشَدَ أَبُوْبَکْرٍ قَوْلَ لَبِیْدٍ:
أَخٍ لِيَ أَمَّا کُلَّ شَيْئٍ سَأَلْتَہٗ فَیُعْطِيْ وَأَمَّا کُلَّ ذَنْبٍ فَیَغْفِرٗ
فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ رضى اللّٰه عنہ ھٰکَذَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔[1]
اسماء بنت ابی بکر سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے لبید(شاعر)کا شعر پڑھا۔
[1] موضوع، أبوالشیخ ص۵۵ ، محمد بن سھل العطار کذاب وشیخہ عبداللّٰه بن عامر بن سعد الأنصاري لم أعرفہ۔