کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 165
اس نے سوال کیا تھا تو ہم نے اسے(کچھ)عطا کیا تھا پھر اس نے وہ بات کہی تھی جو آپ نے سنی ہے اور ہم نے اسے اپنے گھر بلا کر(اور مال)دیا تو کہنے لگا کہ وہ راضی ہے۔(اے اعرابی!)کیا یہی بات ہے؟ اعرابی نے کہا: جی ہاں، اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر اور خاندان میں خیر عطا فرمائے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو میری اور اس اعرابی کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جس کی اونٹنی بھاگ گئی۔لوگ اس کے پیچھے دوڑے تو وہ اور زیادہ بھاگی۔پھر اس اونٹنی والے نے لوگوں کو آواز دی کہ میرے اور اونٹنی کے درمیان سے ہٹ جاؤ۔میں اسے زیادہ(بہتر)جانتا ہوں اور لوگوں سے زیادہ اس کا خیرخواہ ہوں۔ پھر اونٹنی کا مالک، اونٹنی کے سامنے(آہستہ آہستہ)چلا اور زمین کے تنکے(جمع کرکے)اٹھالئے۔وہ آہستہ آہستہ اسے اپنے قریب لاتا رہا حتیٰ کہ وہ آکر بیٹھ گئی۔اس نے اس پر کجاوہ باندھا اور بیٹھ گیا۔ اور اگر میں اس وقت تمھیں چھوڑ دیتا جب اس(اعرابی)آدمی نے وہ(گستاخانہ)بات کہہ دی تھی تو تم اسے قتل کردیتے(اور)وہ جہنم کی آگ میں داخل ہوجاتا۔ (۲۲۶)قَالَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ سَلاَمٍ رضی اللّٰہ عنہ:إِنَّ اللّٰہَ لَمَّا أَرَادَ ھُدٰی زَیْدِ بْنِ سُعْنَۃَ، قَالَ زَیْدٌ: مَا مِنْ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّۃِ شَيْئٌ إِلاَّ وَقَدْ عَرَفْتُھَا فِيْ وَجْہِ مُحَمَّدٍ ا حِیْنَ نَظَرْتُ إِلَیْہِ ، إِلَّا اثْنَتَانِ لَمْ أَخْبُرْھُمَا مِنْہُ: یَسْبِقُ حِلْمُہٗ جَھْلَہٗ، وَلاَ یَزِیْدُہٗ شِدَّۃُ الْجَھْلِ عَلَیْہِ إِلاَّ حِلْمًا، فَکُنْتُ أَنْطَلِقُ إِلَیْہِ لَاخَالِطَہٗ فَاَعْرِفُ حِلْمَہٗ مِنْ جَھْلِہٖ، فَخَرَجَ یَوْمًا مِنَ الْحُجُرَاتِ ـ یُرِیْدُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ـ وَمَعَہٗ عَلِيُّ بْنُ أَبِيْ طَالِبٍ، فَجَائَ رَجُلٌ یَسِیْرُ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ کَالْبَدَوِيِّ، فَقَالَ:یَارَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نَّ قَرْیَۃَ بَنِيْ فُلاَنٍ أَسْلَمُوْا، وَدَخَلُوْا فِي الْإِسْلَامِ، وَحَدَّثْتُھُمْ إِنْ ھُمْ أَسْلَمُوْا أَتَتْھُمْ أَرْزَاقُھُمْ رَغَدًا؛ وَقَدْ أَصَابَتْھُمْ سَنَۃٌ وَشِدَّۃٌ وَقُحُوْطٌ مِنَ الْعَیْشِ، وَإِنِّيْ مُشْفِقٌ أَنْ یَّخْرُجُوْا مِنَ الْإِسْلَامِ طَمَعًا کَمَا دَخَلُوْا فِیْہِ طَمَعًا ، فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُرْسِلَ إِلَیْھِمْ بِشَيْئٍ تُغِیْثُھُمْ بِہٖ فَعَلْتَ۔فَقَالَ زَیْدُ بْنُ سُعْنَۃَ، فَقُلْتُ:أَنَا أَبْتَاعُ مِنْکَ بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا فَبَایِعْنِيْ، وَأَطْلَقْتُ ھِمْیَانِيْ وَأَعْطَیْتُہٗ ثَمَانِیْنَ دِیْنَارًا فَدَفَعَھَا إِلَی الرَّجُلِ وَقَالَ:أَعْجِلْ عَلَیْھِمْ بِہٰذَا وَأَغِثْھُمْ۔فَلَمَّا کَانَ قَبْلُ الْمَحَلِّ بِیَوْمٍ أَوْ یَوْمَیْنِ أَوْ بِثَلاَثَۃٍ، خَرَجَ [1]
[1] ضعیف، أبوالشیخ ص۸۱۔۸۳ ابن حبان:الموارد ۲۱۰۵ من حدیث محمد بن المتوکل بہ وصححہ الحاکم(۳/۶۰۴، ۶۰۵)وتعقبہ الذھبي ، الولید بن مسلم لم یصرح بالسماع المسلسل وحمزۃ بن یوسف مستور۔