کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 164
وَقَامُوْا إِلَیْہِ فَأَشَارَ إِلَیْھِمْ أَنْ کُفُّوْا، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَدَخَلَ مَنْزِلَہٗ، ثُمَّ أَرْسَلَ(إِلَی)الْأَعْرَابِيِّ، فَدَعَاہُ إِلَی الْبَیْتِ، فَقَالَ :(( إِنَّکَ جِئْتَنَا فَسَأَلْتَنَا فَأَعْطَیْنَاکَ، فَقُلْتَ مَا قُلْتَ))فَزَادَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم شَیْئًا، ثُمَّ قَالَ:(( أَحْسَنْتُ إِلَیْکَ؟))قَالَ الْأَعْرَابِيُّ:نَعَمْ، فَجَزَاکَ اللّٰہُ مِنْ أَھْلٍ وَعَشِیْرَۃٍ خَیْرًا، فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( إِنَّکَ جِئْتَنَا فَسَأَلْتَنَا فَأَعْطَیْنَاکَ، وَقُلْتَ مَا قُلْتَ وَفِيْ أَنْفُسِ أَصْحَابِيْ شَيْئٌ مِنْ ذٰلِکَ، فَإِنْ أَحْبَبْتَ فَقُلْ بَیْنَ أَیْدِیْہِمْ مَا قُلْتَ بَیْنَ یَدَيَّ؛ حَتّٰی یَذْھَبَ مِنْ صُدُوْرِھِمْ مَا فِیْھَا عَلَیْکَ))قَالَ:نَعَمْ، فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ أَوِ الْعَشِيُّ جَائَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( إِنَّ صَاحِبَکُمْ ھٰذَا کَانَ جَائَ فَسَأَلَنَا، فَأَعْطَیْنَاہُ، فَقَالَ مَا قَالَ، وَإِنَّا دَعَوْنَاہُ إِلَی الْبَیْتِ فَأَعْطَیْنَاہُ، فَزَعَمَ أَنَّہٗ قَدْ رَضِيَ، أَکَذٰلِکَ؟))قَالَ الْأَعْرَابِيُّ:نَعَمْ، فَجَزَاکَ اللّٰہُ مِنْ أَھْلٍ وَعَشِیْرَۃٍ خَیْرًا۔قَالَ أَبُوْھُرَیْرَۃَ: فَقَالَ النَّبِيُّ ا:(( أَلاَ إِنَّ مَثَلِيْ وَمَثَلَ ھٰذَا الْاَعْرَابِيِّ؛ کَمَثَلِ رَجُلٍ لَہٗ نَاقَۃٌ شَرَدَتْ عَلَیْہِ، فَاتَّبَعَھَا النَّاسُ فَلَمْ یَزِیْدُوْھَا إِلاَّ نُفُوْرًا، فَنَادَاھُمْ صَاحِبُ النَّاقَۃِ:خَلُّوْا بَیْنِيْ وَبَیْنَ النَّاقَۃِ فَأَنَا أَرْفَقُ النَّاسِ بِہَا وَأَعْلَمُ، فَتَوَجَّہَ لَھَا صَاحِبُ النَّاقَۃِ بَیْنَ یَدَیْہَا فَأَخَذَلَھَا مِنْ قَمَامِ الْأَرْضِ، فَرَدَّھَا ھُوًی ھُوًی حَتّٰی جَائَتْ وَاسْتَنَاخَتْ، وَشَدَّ عَلَیْھَا رَحْلَھَا وَاسْتَوٰی عَلَیْھَا، وَإِنِّيْ لَوْ تَرَکْتُمْ حَیْثُ قَالَ الرَّجُلُ مَا قَالَ، فَقَتَلْتُمُوْہُ ، دَخَلَ النَّارَ))۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی کسی چیز کے بارے میں مدد کے لیے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی چیز دے دی۔پھر فرمایا: کیا میں نے تیرے ساتھ اچھا سلوک کیا ہے؟ اعرابی نے کہا: نہیں، اور نہ اس کے قریب کیا ہے؟ تو مسلمان غصہ ہوگئے اور اس(کو مارنے)کی طرف اٹھے تو آپ نے انھیں رکنے کا اشارہ کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر اپنے گھر تشریف لے گئے اور اعرابی کو اپنے گھر بلایا پھر کہا: تو ہمارے پاس آیا اور سوال کیا تو ہم نے تجھے(تیرا مطلوب)دے دیا۔تونے وہ بات کہی ہے جو کہی ہے۔پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ زیادہ دیا(اور)کہا: کیا(اب)میں نے تیرے ساتھ اچھا سلوک کیا ہے؟ اعرابی نے کہا: جی ہاں،اللہ آپ کو آپ کے گھر اور خاندان میں خیر عطا فرمائے۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تونے جو بات کہی ہے اس کی وجہ سے میرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دل میں کھٹک(اور غصہ)ہے اگر تو چاہے تو ان کے سامنے وہ بات کہہ دے جو ابھی میرے سامنے کہی ہے تاکہ ان کے دل میں تم پر جو(غصہ)ہے وہ ختم ہوجائے۔اس نے کہا: جی ہاں، پھر جب شام یا اگلا دن ہوا تو وہ آگیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارا یہ(اعرابی)ساتھی آیا تھا اور