کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 163
ہے تو میں نے اسے اختیار کیا ہے۔اگر میں جانتا کہ میں ستر دفعہ سے زیادہ(استغفار)کروں تو اس کی مغفرت ہوجائے گی تو یقیناً زیادہ دفعہ(استغفار)کرتا،،(عمر رضی اللہ عنہ نے)کہا: پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر جنازہ پڑھا پھر واپس لوٹ گئے۔پھر تھوڑی ہی دیر گز ری تھی کہ سورۂ برأۃ(التوبۃ)کی دو آیتیں نازل ہوئیں: ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْ مِّنْہُمْ مَاتَ اَبَدًا ـ اِلٰی ـ وَھُمْ فٰسِقُوْنَ ﴾(سورۃ التوبۃ:۸۴، ۸۵) ’’اور ان میں سے جو مرجائے تم کسی کی بھی کبھی نماز جنازہ نہ پڑھو۔‘‘سے لے کر ’’اور وہ فاسق ہیں۔‘‘تک (۲۲۴)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتِ:ابْتَاعَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَزُوْرًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ بِوَسْقٍ مِنْ تَمْرِ الذَّخِیْرَۃِ، فَجَائَ بِہٖ إِلٰی مَنْزِلِہٖ فَالْتَمَسَ التَّمْرَ فَلَمْ یَجِدْہُ فِی الْبَیْتِ قَالَ:فَخَرَجَ إِلَی الْأَعْرَابِيِّ فَقَالَ :(( یَاعَبْدَاللّٰہِ! إِنَّا ابْتَعْنَا مِنْکَ جَزُوْرَکَ ھٰذَا بِوَسْقٍ مِْن تَمْرِ الذَّخِیْرَۃِ، وَنَحْنُ نُرٰی أَنَّہٗ عِنْدَنَا، فَلَمْ نَجِدْہُ))فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ:وَاغَدْرَاہ!فَوَکَزَہُ النَّاسُ قَالُوْا: لِرَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تَقُوْلُ ھٰذَا؟ قَالَ:((دَعُوْہُ))۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی سے اس کا اونٹ ذخیرہ کی کھجوروں کے ایک وسق کے بدلے خریدا۔پھر جب آپ اپنے گھر آئے تو کھجوریں تلاش کیں مگر انھیں گھر میں نہ پایا۔پس آپ اعرابی کے پاس گئے اور کہا: اے اللہ کے بندے! ہم نے تمھارا اونٹ ذخیرہ کی کھجوروں کے ایک وسق کے بدلے خریدا ہے۔ہم یہ سمجھتے تھے کہ کھجوریں ہمارے پاس موجود ہیں مگر(اب)انھیں(گھر میں)نہیں پایا تو اعرابی بولا: ہائے دھوکا! تو لوگوں نے اسے پیٹنا شروع کردیا کہ تم رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی بات کررہے ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو(پھر خویلد بنت حکیم بن امیہ سے مطلوبہ کھجوریں لے کر اس اعرابی کو دی گئیں جیسا کہ مسند احمد میں ہے)۔ (۲۲۵)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ أَعْرَابِیًّا جَائَ إِلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسْتَعِیْنُہٗ فِيْ شَيْئٍ فَأَعْطَاہُ شَیْئًا، ثُمَّ قَالَ:(( أَحْسَنْتُ إِلَیْکَ))قَالَ الْأَعْرَابِيُّ:لَا، وَلَا أَجْمَلْتَ۔قَالَ:فَغَضِبَ الْمُسْلِمُوْنَ [2]
[1] ضعیف، أخرجہ أبوالشیخ ص۴۵ فیاض بن محمد:مجھول کما في لسان المیزان ومحمد بن إسحاق بن یسار عنعن۔ [2] ضعیف جدًا ، أبوالشیخ ص۸۰، ۸۱ البزار: کشف الأستار ۳/۱۵۹، ح۲۴۷۶ من حدیث إبراھیم بن الحکم بہ وھو متروک کما في مجمع الزوائد(۹/۱۵)وغیرہ۔