کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 160
فَجِيْئَ بِھَا إِلَی النَّبِيِّ ا، فَسَأَلَھَا عَنْ ذٰلِکَ، فَقَالَتْ:اَرَدْتُّ قَتْلَکَ، فَقَالَ:(( مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُسَلِّطَکِ عَلٰی ذٰلِکِ))۔أَوْ قَالَ:عَلٰی مُسْلِمٍ ـ قَالُوْا: اَفَلاَ نَقْتُلُھَا؟ قَالَ:(( لَا))۔صحیح سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی عورت زہر لگا ہوا، بکری کا گوشت لائی تاکہ آپ اسے کھائیں(اور شہید ہوجائیں)پھر اسی(عورت کو)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس عورت نے کہا: میں آپ کو قتل کرنا چاہتی تھی۔آپ نے فرمایا: اللہ تجھے مجھ پر مسلط نہیں کرے گا یا فرمایا: مسلمان(نبی)پر(مسلط نہیں کرے گا)صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟ تو آپ نے فرمایا: نہیں۔ (چونکہ اس گوشت کو کھانے سے ایک صحابی بشر بن البرا بن معرور رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے تھے لہٰذا بعد میں اس عورت کو بشر رضی اللہ عنہ کے قصاص میں قتل کردیا گیا)۔ (۲۲۰)عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِيَّ طُبَّ حَتّٰی أَنَّہٗ لَیُخَیَّلُ أَنَّہٗ قَدْ صَنَعَ شَیْئًا وَمَا صَنَعَہٗ، وَإِنَّہٗ دَعَا رَبَّہٗ، ثُمَّ قَالَ :(( أَشَعَرْتِ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَفْتَانِيْ فِیْمَا اسْتَفْتَیْتُہٗ فِیْہِ))فَقَالَتْ عَائِشَۃُ:وَمَا ذَاکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ :(( جَائَ نِيْ رَجُلاَنِ، فَجَلَسَ أَحَدُھُمَا عِنْدَ رَاْسِيْ وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ أَحَدُھُمَا لِصَاحِبِہٖ:مَا وَجَعَ الرَّجُلِ؟ قَالَ الْآخَرُ:مَطْبُوْبٌ، قَالَ:مَنْ طَبَّہٗ؟ قَالَ:لَبِیْدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ:فِیْمَاذَا؟ قَالَ:فِيْ مُشْطٍ وَمُشَاطَۃٍ وَجُفِّ طَلْعَۃٍ ذَکَرٍ، قَالَ:فَأَیْنَ ھُوَ؟ قَالَ:فِيْ ذَرْوَانَ، وَذَرْوَانُ بِئْرٌ فِيْ بَنِيْ زُرَیْقٍ))۔قَالَتْ عَائِشَۃُ: فَأَتَاھَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثُمَّ رَجَعَ إِلٰی عَائِشَۃَ فَقَالَ:(( وَاللّٰہِ لَکَأَنَّ مَائَ ھَا نُقَاعَۃُ الْحِنَّائِ، وَلَکَأَنَّ نَخْلَھَا رُؤُوْسُ الشَّیَاطِیْنِ))۔قَالَتْ:فَقُلْتُ لَہٗ:یَارَسُوْلَ اللٰہِ! ھَلاَّ أَخْرَجْتَ قَالَ:(( أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِی اللّٰہُ کَرِھْتُ أَنْ أُثِیْرَ عَلَی النَّاسِ مِنْہُ شَرًّا))۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا حتیٰ کہ آپ کو(کبھی)خیال ہوتا کہ(میں نے)فلاں کام کر لیا ہے(جبکہ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کام نہ کیا ہوتا۔اور(پھر)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے(اس مرض کو دور کرنے کے لیے)دعا فرمائی پھر فرمایا:(اے عائشہ رضی اللہ عنہا)کیا تجھے پتا ہے کہ اللہ نے مجھے وہ بات بتادی ہے جو میں نے پوچھی ہے؟ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ
[1] متفق علیہ البخاري، الدعوات، باب تکریر الدعاء:۶۳۹۱ من حدیث أنس بن عیاض بہ، مسلم:۲۱۸۹۔(معالم التنزیل للبغوي ۴/۵۴۶)