کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 159
الْقِبْلَۃَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ فَقَالَ النَّاسُ:ھَلَکَتْ دَوْسٌ، فَقَالَ:(( اللّٰھُمَّ اھْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِہِمْ))۔صحیح سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ طفیل بن عمرو الدوسی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: یارسول اللہ! بے شک دوس(قبیلے)نے نافرمانی اور انکار کیا ہے پس آپ ان کے لئے بددعا فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے کی طرف رخ کیا اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھالیے۔لوگوں نے کہا:(دوس والے)ہلاک ہوگئے تو آپ نے فرمایا: اے اللہ دوس کو ہدایت دے اور انھیں(میرے پاس)لے آ۔ (۲۱۸)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَاتَلَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُحَارِبَ خَصْفَۃَ(قَالَ)فَرَأَوْا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ غِرَّۃً، فَجَائَ رَجُلٌ حَتّٰی قَامَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالسَّیْفِ، قَالَ:مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّيْ؟ قَالَ:(( اللّٰہُ))(قَالَ)فَسَقَطَ السَّیْفُ مِنْ یَدِہٖ، فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم السَّیْفَ، فَقَالَ :(( مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّيْ؟))فَقَالَ:لَا ، غَیْرَ أَنِّيْ لَا اُقَاتِلُکَ، وَلَا أَکُوْنُ مَعَکَ، وَلَا أَکُوْنُ مَعَ قَوْمٍ یُقَاتِلُوْنَکَ، فَخَلّٰی سَبِیْلَہٗ، فَجَائَ أَصْحَابَہٗ فَقَالَ:جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِ خَیْرِ النَّاسِ۔[1] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصفہ کے محارب سے جنگ کی(غزوۂ ذات الرقاع)تو انھوں نے دیکھا کہ مسلمان(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے)غافل ہیں تو ایک آدمی آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تلوار لے کر کھڑا ہوگیا(اور)کہا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ نے فرمایا: اللہ، تو اس کے ہاتھ سے تلوار گرگئی۔پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار لے لی اور کہا: تجھے کون مجھ سے بچائے گا؟ تو اس نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو لا الٰہ الا اللہ اور میرے رسول اللہ ہونے کی گواہی دیتاہے؟ اس نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ میں آپ سے جنگ نہیں کروں گا اور نہ آپ کے ساتھ(آپ کا حامی بن کر)رہوں گا اور نہ ایسی قوم کے ساتھ شامل ہوں گا جو آپ سے جنگ کرتی ہے تو آپ نے اسے(جانے کے لیے)چھوڑ دیا۔پھر وہ اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو کہا: میں تمھارے پاس سب سے بہترین آدمی کے پاس سے آیا ہوں۔ (۲۱۹)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ یَہُوْدِیَّۃً أَتَتِ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِشَاۃٍ مَّسْمُوْمَۃٍ لِیَأْکُلَ مِنْھَا [2]
[1] صحیح ، أخرجہ أبوالشیخ ص ۴۳ وصححہ الحاکم علٰی شرط الشیخین ۳/۳۰، ۲۹ ووافقہ الذھبي من حدیث أبي عوانۃ بہ۔ [2] متفق علیہ، أبوالشیخ ص۴۶ البخاري:۲۶۱۷ ومسلم: ۲۱۹۰ من حدیث خالد بن الحارث بہ، ورواہ مسلم عن یحي بن حبیب بن عربي رحمہ اللّٰہ۔