کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 158
آدمی ہے جس کے ایک ہاتھ پر عورت کی پستان جیسا ٹکڑا ہے جو پھڑک رہا ہے۔ان کا خروج لوگوں کے فرقہ(اور اختلاف)کے وقت ہوگا۔ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے جنگ کی۔میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔انھوں نے حکم دیا تو وہ آدمی(مقتولین میں)تلاش کیا گیا پھر وہ لایا گیا حتیٰ کہ میں نے اسے اسی حالت پر دیکھ لیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی۔ (۲۱۶)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّہٗ غَزَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قِبَلَ نَجْدٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَفَلَ مَعَہٗ، فَأَدْرَکَتْھُمُ الْقَائِلَۃُ فِيْ وَادٍ کَثِیْرِ الْعِضَاہِ، وَتَفَرَّقَ النَّاسُ یَسْتَظِلُّوْنَ بِالشَّجَرِ فَنَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تَحْتَ سَمُرَۃٍ وَعَلَّقَ بِہَا سَیْفَہٗ وَنِمْنَا نَوْمَۃً فَإِذَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَدْعُوْنَا وَإِذَا عِنْدَہٗ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ:(( إِنَّ ھٰذَا اخْتَرَطَ سَیْفِيْ وَاَنَا نَائِمٌ فَاسْتَیْقَظْتُ وَھُوَ فِيْ یَدِہٖ صَلْتًا، فَقَالَ:مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّيْ؟ فَقُلْتُ:اللّٰہُ، ثَلاَثًا))وَلَمْ یُعَاقِبْہُ وَجَلَسَ۔صحیح[1] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر نجد کی طرف جہاد کیا۔جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے تو وہ بھی آپ کے ساتھ واپس ہولیئے۔پھر انھیں ایسی وادی میں قیلولہ کرنا پڑا جس میں درختوں کی کثرت تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(اپنی سواری سے)اترے اور لوگ درختوں کے نیچے سایہ حاصل کرنے کے لیے پھیل گئے۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے اپنی تلوار لٹکا کر سو گئے اور ہم بھی سوگئے۔کیا دیکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بلا رہے ہیں اور آپ کے پاس ایک اعرابی(عورث بن الحارث)ہے آپ نے فرمایا: اس شخص نے(مجھ پر)میری تلوار کھینچ لی تھی اور میں سورہا تھا پھر جب میں نیند سے بیدار ہوا تو وہ اس کے ہاتھ میں لہرا رہی تھی۔اس نے(مجھ سے)کہا: تجھے مجھ سے کون بچائے گا؟ تو میں نے تین دفعہ کہا: اللہ(اور تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گرگئی)آپ نے اسے سزا نہیں دی اور بیٹھ گئے۔ (۲۱۷)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:جَائَ الطُّفَیْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ فَادْعُ اللّٰہَ عَلَیْھَا، فَاسْتَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ [2]
[1] صحیح البخاري، الجھاد وباب من علق سیفہ بالشجر فی السفر عند القائلۃ: ۲۹۱۰ مسلم، الفضائل باب توکلہ علی اللّٰه تعالٰی: ۸۴۳ بعد ح۲۲۸۲۔ [2] صحیح، أخرجہ الإمام الشافعي فی الأم ۱/۱۶۲۔