کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 157
(( ھَلْ أَنْتِ إِلاَّ أَصْبَعٌ دَمِیْتِ، وَفِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ مَا لَقِیْتِ))۔صحیح جندب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے آپ کو ایک پتھر آلگا۔پس آپ گرگئے اور آپ کی انگلی زخمی ہوگئی تو آپ نے فرمایا: تو ایک انگلی ہے جو زخمی ہوئی ہے تجھے جوپہنچا وہ اللہ کے راستے میں(جہاد)سے پہنچا ہے۔ (۲۱۵)عَنْ أَبِيْ سَعِیْدِ الْخُدْرِيِّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:بَیْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَھُوَ یَقْسِمُ قَسْمًا، أَتَاہُ ذُو الْخُوَیْصِرَۃِ ـ وَھُوَرَجُلٌ مِّنْ بَنِيْ تَمِیْمٍ ـ فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اعْدِلْ، فَقَالَ:(( وَیْلَکَ فَمَنْ یَّعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ ، قَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِنْ لَّمْ أَکُنْ أَعْدِلُ))۔فَقَالَ عُمَرُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! ائْذَنْ لِيْ فِیْہِ أَضْرِبْ عُنُقَہٗ، فَقَالَ لَہٗ:(( دَعْہُ فَإِنَّ لَہٗ اَصْحَابًا یَحْقِرُ اَحَدُکُمْ صَلَا تَہٗ مَعَ صَلاَ تِہِمْ، وَصِیَامَہٗ مَعَ صِیَامِھِمْ، یَقْرَئُ وْنَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَھُمْ یَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّیْنِ کَمَا یَمْرُقُ السَّھْمُ مِّنَ الرَّمِیَّۃِ، آیَتُھُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدٰی عَضُدَیْہِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَۃِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَۃِ تَدَرْدَرُ، وَیَخْرُجُوْنَ عَلٰی حِیْنِ فُرْقَۃٍ مِّنَ النَّاسِ))۔قَالَ أَبُوْسَعِیْدٍ: فَاَشْھَدُ أَنِّيْ سَمِعْتُ ھٰذَا الْحَدِیْثَ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ وَأَشْھَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِيْ طَالِبٍ قَاتَلَھُمْ وَأَنَا مَعَہٗ وَأَمَرَ بِذٰلِکَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِہٖ حَتّٰی نَظَرْتُ إِلَیْہِ عَلٰی نَعْتِ النَّبِيِّ ا الَّذِيْ نَعَتَہٗ۔صحیح[1] سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ(بنوہوازن کا مال غنیمت)تقسیم فرمارہے تھے۔آپ کے پاس بنوتمیم کا ایک آدمی ذوالخویصرہ(حرقوص بن زہیر)آیا اور کہا: ’’یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!انصاف کریں،، تو آپ نے فرمایا: ’’تیرا ستیاناس اگر میں انصاف نہ کروں تو کون انصاف کرے گا؟اگر میں انصاف نہ کروں تو میں خسارے میں ہوجاؤں اور رسوا ہوجاؤں،، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی گردن کاٹ دوں،،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے چھوڑو۔اس کے ایسے ساتھی ہوں گے(کہ)تم میں سے ہر آدمی اپنی نماز کو ان کی نماز سے، اور روزے کو ان کے روزے سے حقیر(اور گھٹیا)سمجھے گا۔وہ قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا(وہ اس کا مفہوم نہیں سمجھیں گے)وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے کمان سے تیر نکل جاتا ہے ان کی(بڑی)نشانی ایک کالا
[1] صحیح البخاري، المناقب باب علامات النبوۃ فی الإسلام: ۳۶۱۰ مسلم، الزکاۃ باب ذکر الخوارج وصفاتھم:۱۴۸/۱۰۶۴۔