کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 152
کہ کیا میں نے تجھے سننے دیکھنے کی طاقت نہیں دی تھی؟ تو وہ کہے گا:جی ہاں، وہ فرمائے گا: کیا میں نے تجھے مال اور اولاد نہیں دی تھی؟ تو وہ کہے گا: جی ہاں، تو اللہ فرمائے گا: کہاں ہے وہ جو تونے اپنے لیے آگے بھیجا ہے؟ تو وہ اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں دیکھے گا مگر ایسی کوئی چیز نہیں پائے گا جو اسے جہنم کے عذاب سے بچا سکے۔ تم میں سے ہر آدمی آگ سے(صدقہ دے کر)بچے اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو اور اگر یہ(بھی)نہ پائے تو نرم بات کرے۔بے شک مجھے تم(سب کے سب)پر فاقے کا خوف نہیں ہے یقیناً اللہ تمھارا مددگار اور(رزق)بخشنے والا ہے حتیٰ کہ یثرب اور حیرہ کے درمیان ایک ہودج والی عورت سفر کرے گی۔اسے اپنے سامان پر صرف خفیہ چوروں کا ہی ڈر ہوگا۔ تو میں نے اپنے دل میں کہا: طے(قبیلے)کے ڈاکو کہاں چلے جائیں گے؟ (۲۰۱)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ :مَا ضَرَبَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِیَدِہٖ شَیْئًا قَطُّ إِلاَّ أَنْ یُّجَاھِدَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَلَا ضَرَبَ خَادِمًا وَلَا امْرَاَۃً۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے راستے میں جہاد کے علاوہ کسی چیز کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا۔نہ کسی خادم کو مارا اورنہ کسی عورت کو مارا۔ (۲۰۲)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کُنْتُ أَلْعَبُ بِاللُّعَبِ فَیَأْتِیْنَ صَوَاحِبِيْ، فَإِذَا دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَرَرْنَ مِنْہُ فَیَأْخُذُھُنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَیَرُدُّھُنَّ عَلَيَّ۔صحیح[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا(ہی)سے روایت ہے کہ میں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی تو میری سہیلیاں آجاتیں پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(گھر میں)داخل ہوتے تو وہ آپ سے بھا گ جاتیں۔پس آپ انھیں پکڑ کر میرے پاس لے آتے تھے۔ (۲۰۳)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:وَاللّٰہِ لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْمُ عَلٰی بَابِ حُجْرَتِيْ وَالْحَبَشَۃُ یَلْعَبُوْنَ بِالْحِرَابِ فِی الْمَسْجِدِ:وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسْتُرْنِيْ بِرِدَائِہٖ لِأَنْظُرَ إِلٰی [3]
[1] صحیح، أخرجہ الترمذي فی الشمائل: ۳۴۷ مسلم، الفضائل باب مباعدتہ ا للآثام۔ح ۲۳۲۸ حدیث عبدۃ بن سلیمان بہ۔[السنۃ:۳۶۶۷] [2] متفق علیہ، أخرجہ عبدالرزاق فی المصنف: ۱۹۷۲۲، البخاري، الأدب باب الإنبساط إلی الناس: ۶۱۳۰ مسلم، الفضائل باب في فضائل عائشۃ: ۲۴۴۰ من حدیث ھشام بہ۔ [3] صحیح، أخرجہ عبدالرزاق فی المصنف: ۱۹۷۲۱، البخاري، النکاح باب حسن المعاشرۃ مع الأھل :۵۱۹۰ من حدیث معمر بہ۔