کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 151
بِتَمْرَۃٍ أَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ: فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَاقِي اللّٰہِ فَقَائِلٌ لَہٗ مَا أَقُوْلُ لَکُمْ:اَلَمْ أَجْعَلْ لَّکَ سَمْعًا وَبَصَرًا؟ فَیَقُوْلُ:بَلٰی، فَیَقُوْلُ:اَلَمْ أَجْعَلْ لَّکَ مَالًا وَّوَلَدًا؟ فَیَقُوْلُ:بَلٰی، قَالَ:فَأَیْنَ مَا قَدَّمْتَ لِنَفْسِکَ؟ فَنَظَرَ قُدَّامَہٗ وَبَعْدَہٗ وَعَنْ یَّمِیْنِہٖ وَشِمَالِہٖ ثُمَّ لَا یَجِدُ شَیْئًا یَقِيْ بِہٖ وَجْھَہٗ جَھَنَّمَ تَوَقَّ أَحَدُکُمُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ، فَإِنْ لَّمْ یَجِدْ فَبِکَلِمَۃٍ لَیِّنَۃٍ؛ فَإِنِّيْ لَا أَخَافُ عَلَیْکُمُ الْفَاقَۃَ؛ فَإِنَّ اللّٰہَ نَاصِرُکُمْ وَمُعْطِیْکُمْ حَتّٰی یَسِیْرَ الظَّعِیْنَۃُ فِیْمَا بَیْنَ یَثْرِبَ وَالْحِیْرَۃِ أَکْثَرَ مَا یَخَافُ عَلٰی مَطِیَّتِھَا السَّرِقَ،))قَالَ:فَجَعَلْتُ أَقُوْلُ فِيْ نَفْسِيْ أَیْنَ لُصُوْصُ طَيِّئٍ۔ سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا: یہ عدی بن حاتم ہے اور میں بغیر کسی امان یا تحریری معاہدے کے آیا تھا۔جب مجھے آپ کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا۔میں اس سے پہلے یہ چاہتا تھا کہ اللہ آپ کا ہاتھ میرے ہاتھ میں دے دے۔آپ میرے ساتھ کھڑے ہوگئے تو ایک عورت ایک بچے کے ساتھ آپ کو ملی انھوں نے کہا: ہمیں آپ سے ایک کام ہے آپ اس عورت کے پاس کھڑے رہے حتیٰ کہ ان کا کام کردیا۔پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنے گھر لے گئے تو ایک لڑکی نے آپ کے لیے تکیہ(بچھونا)بچھایا تو اس پر بیٹھ گئے اور میں آپ کے سامنے بیٹھ گیا تو آپ نے اللہ کی حمدوثنا بیان کی پھر کہا:(اے عدی)کیا تجھے لا الٰہ الا اللہ کا کہنا بھگا رہا ہے؟ کیا تو اللہ کے سوا کئی معبود جانتا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، پھر آپ نے کچھ دیر باتیں کیں اورکہا: کیا تو اللہ اکبر، کہنے سے بھاگ رہا ہے۔کیا تو کوئی ایسی چیز جانتا ہے جو اللہ سے بڑی ہے’ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: یہودیوں پر(اللہ کا)غضب ہوا ہے اور نصرانی گمراہ ہیں۔میں نے کہا: ’’میں حنیف مسلم ہوں،، تو آپ کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا۔پھر آپ نے مجھے حکم دیا کہ ایک انصاری آدمی کے پاس ٹھہروں۔میں آپ کے پاس ان کے شروع اور آخر میں آتا تھا۔ایک دفعہ میں آپ کے پاس موجود تھا کہ ایک قوم(کے لوگ)آئے جو اون کے ان کمبلوں کو اوڑھے ہوئے تھے(سخت غریب تھے)آپ نے نماز پڑھی اور کھڑے ہوئے پھر ان لوگوں کے لیے(صدقے کی)ترغیب دی۔فرمایا: اگر ایک صاع ہو یا نصف صاع، ایک مٹھی ہو یا اس کا بعض حصہ ، ہر آدمی اپنے چہرے کو نار جہنم سے بچا لے اگرچہ ایک کھجور(کا صدقہ)ہو یا اس کا ٹکڑا ہو۔کیونکہ تم میں سے ہر ایک اپنے اللہ سے ملاقات کرنے والا ہے تو وہ(اللہ)اس سے کہے گا جو میں تمھیں بتاتا ہوں