کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 150
(۱۹۹)عَنْ سَلَمَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی قَوْمٍ مِنْ بَنِيْ أَسْلَمَ یَتَنَاضَلُوْنَ بِالسُّوْقِ فَقَالَ:((ارْمُوْا بَنِيْ إِسْمَاعِیْلَ فَإِنَّ أَبَاکُمْ کَانَ رَامِیًا وَأَنَا مَعَ بَنِيْ فُلاَنٍ لِأَحَدِ الْفَرِیْقَیْنِ))فَأَمْسِکُوْا بِأَیْدِیْہِمْ قَالَ:فَقَالَ:مَا لَھُمْ؟ قَالُوْا وَکَیْفَ نَرْمِيْ وَأَنْتَ مَعَ بَنِيْ فُلاَنٍ قَالَ:قَالَ:(( ارْمُوْا وَأَنَا مَعَکُمْ کُلِّکُمْ))۔صحیح[1] سیدنا سلمہ(بن الاکوع)رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو اسلم کی ایک جماعت کے پاس آئے جو بازارمیں تیر اندازی کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو اسماعیل، تیر پھینکو، کیونکہ تمھارے باپ(اسماعیل)تیر انداز تھے اور میں دونوں گروہوں سے بنو فلاں کے ساتھ ہوں تو انھوں نے تیر اندازی روک دی، آپ نے فرمایا: انھیں کیا ہوا ہے؟ انھوں نے کہا: ہم کس طرح تیر پھینکیں جب کہ آپ بنوفلاں کے ساتھ ہیں تو آپ نے فرمایا: پھینکو اور میں تم سب کے ساتھ ہوں۔ (۲۰۰)عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ:أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَھُوَ جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ، فَقَالَ الْقَوْمُ:ھٰذَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ۔وَجِئْتُ بِغَیْرِ أَمَانٍ وَلَا کِتَابٍ، فَلَمَّا رُفِعْتُ إِلَیْہِ أَخَذَ بِیَدِيْ، وَقَدْ کَانَ قَالَ قَبْلَ ذٰلِکَ: إِنِّيْ لَأَرْجُوْ أَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ یَدَہٗ فِيْ یَدِيْ۔قَالَ:فَقَامَ بِيْ فَلَقِیَتْہُ امْرَأَۃٌ وَصَبِيٌّ مَعَھَا فَقَالَا:إِنَّ لَنَا إِلَیْکَ حَاجَۃً، فَقَامَ مَعَھَا حَتّٰی قَضٰی حَاجَتَھُمَا، ثُمَّ أَخَذَ بِیَدِيْ حَتّٰی أَتٰی بِيْ دَارَہٗ فَأَلْقَتْ لَہُ الْوَلِیْدَۃُ وِسَادَۃً فَجَلَسَ عَلَیْھَا وَجَلَسْتُ بَیْنَ یَدَیْہِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ:(( مَا یُفِرُّکَ إِلَّا أَنْ یُّقَالَ:لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ؛فَھَلْ یُعْلَمُ مِنْ إِلٰہٍ سِوَی اللّٰہِ؟))قَالَ:قُلْتُ:لاَ۔قَالَ:ثُمَّ تَکَلَّمَ سَاعَۃً، ثُمَّ قَالَ:(( إِنَّمَا تَفِرُّ أَنْ یُّقَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ وَتَعْلَمُ شَیْئًا أَکْبَرُ مِنَ اللّٰہِ؟))قَالَ:قُلْتُ:لَا ، قَالَ :(( فَاِنَّ الْیَھُوْدَ مَغْضُوْبٌ عَلَیْھِمْ، وَإِنَّ النَّصَارٰی ضُلَّالٌ،))قَالَ:قُلْتُ:فَإِنِّيْ حَنِیْفٌ مُّسْلِمٌ فَرَأَیْتُ وَجْھَہٗ تَبَسَّطَ فَرَحًا قَالَ:ثُمَّ أَمَرَنِيْ فَأُنْزِلْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِّنَ الْأَنْصَارِ فَجَعَلْتُ أَغْشَاہُ آتِیْہِ طَرَفَيِ النَّھَارِ، قَالَ:فَبَیْنَا اَنَا عِنْدَہٗ عَشِیَّۃً إِذْ جَائَ قَوْمٌ فِيْ ثِیَابٍ مِّنَ الصُّوْفِ مِنْ ھٰذِہِ النِّمَارِ قَالَ:فَصَلّٰی وَقَامَ فَحَثَّ عَلَیْھِمْ ثُمَّ قَالَ :(( وَلَوْ بِصَاعٍ وَلَوْ بِنِصْفِ صَاعٍ وَلَوْ بِقُبْضَۃٍ وَلَوْ بِبَعْضٍ قُبْضَتِکَ، یَقِيْ أَحَدُکُمْ وَجْھَہٗ حَرَّ جَھَنَّمَ أَوِ النَّارِ وَلَوْ [2]
[1] صحیح البخاري، الجھاد باب نسبۃ الیمن إلٰی إسماعیل إلخ :۳۵۰۷۔ [2] صحیح، أخرجہ الترمذي:۲۹۵۳ عن عبد بن حمید بہ وقال:’’حسن غریب‘‘۔