کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 149
تک پہنچا تو انھوں نے فرمایا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق تھا۔ (۱۹۸)عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِیْہِ سَعِیْدٍ قَالَ:اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضی اللّٰہ عنہ عَلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَعِنْدَہٗ نِسَائٌ مِنْ قُرَیْشٍ یَسْأَلْنَہٗ وَیَسْتَکْثِرْنَہٗ عَالِیَۃً أَصْوَاتُھُنَّ عَلٰی صَوْتِہٖ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَدَخَلَ وَرَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَضْحَکُ وَقَالَ:أَضْحَکَ اللّٰہُ سِنَّکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!بِأَبِيْ أَنْتَ وَأُمِّيْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((عَجِبْتُ مِنْ ھٰؤُلَائِ اللَّا تِيْ کُنَّ عِنْدِيْ فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَکَ بَادَرْنَ الْحِجَابَ))۔فَقَالَ عُمَرُ:أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ یَّھَبْنَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْھِنَّ فَقَالَ:أَيْ یَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِھِنَّ أَیَہَبْنَنِيْ وَلَا تَہَبْنَ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،فَقُلْنَ: نَعَمْ اَنْتَ اَفَظُّ وَ اَغْلَظُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ ا:(( إِیْہٍ یَاابْنَ الْخَطَّابِ فَوَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ مَا لَقِیَکَ الشَّیْطَانُ قَطُّ سَالِکًا فَجًّا؛ إِلاَّ سَلَکَ فَجًّا غَیْرَ فَجِّکَ))۔صحیح[1] سیدنا سعد(بن ابی وقاص)فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے(اندر آنے کی)اجازت مانگی آپ کے پاس قریش کی کچھ عورتیں بہت زیادہ سوالات کررہی تھیں اور ان کی آوازیں آپ کی آواز سے بلند تھیں۔جب عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو وہ عورتیں بھاگ کر پردے میں چھپ گئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو اجازت دی تو وہ اندر داخل ہوئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے۔انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ آپ کو ہنساتا رہے۔میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر تعجب ہے جو میرے پاس تھیں جب انھوں نے تیری آواز سنی تو بھاگ کر چھپ گئیں۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ وہ آپ سے ڈریں۔پھر ان عورتوں کی طرف(جہاں وہ چھپ گئی تھیں)منہ کرکے کہا: اے اپنی جان کی دشمنو! کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتی ؟ تو انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے(بہت زیادہ)سخت ہیں۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تو جس راستے پر چلتا ہے تو شیطان اسے چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلا جاتا ہے۔
[1] صحیح ، أخرجہ البخاري:۶۰۸۵ مسلم :۲۳۹۶ من حدیث إبرا ھیم بن سعد بہ۔[السنۃ :۳۸۷۴]