کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 148
(۱۹۶)عَنَ عَائِشَۃَ قَالَتْ:مَا کَانَ أَحَدٌ أَحْسَنَ خُلُقًا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، مَا دَعَاہُ أَحَدٌ مِّنْ أَصْحَابِہٖ وَلَا مِنْ أَھْلِ بَیْتِہٖ إِلاَّ قَالَ:(( لَبَّیْکَ))۔فَلِذٰلِکَ أَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی:﴿وَإِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ ﴾۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اچھے اخلاق والا کوئی نہیں تھا۔جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم یا گھر والے آپ کو بلاتے تو آپ لبیک(حاضر ہوں)کہتے۔ پس اسی لیے اللہ نے قرآن پاک میں نازل فرمایا: ﴿وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ﴾(سورۃ القلم: ۵) ’’اور بے شک آپ بہت بڑے اخلاق پر ہیں۔‘‘ (۱۹۷)عَنْ یَزِیْدَ بْنِ بَابْنُوْسَ قَالَ:دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ فَقُلْتُ:یَاأُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! مَا کَانَ خُلُقَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؟ قَالَتْ:کَانَ خُلُقُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم الْقُرْآنَ۔ثُمَّ قَالَتْ:أَتَقْرَئُ وْنَ سُوْرَۃَالْمُؤْمِنِیْنَ؟ قُلْنَا:نَعَمْ۔قَالَتْ:اقْرَأْہ فَقَرَأْتُ:﴿ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ oلا الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَ تِھِمْ خٰشِعُوْنَ oلا ﴾ ، حَتّٰی بَلَغَ: ﴿ وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَلٰی صَلَوٰتِھِمْ یُحَافِظُوْنَ ﴾، فَقَالَتْ: ھٰکَذَا کَانَ خُلُقُ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم))۔[2] سیدنا یزید بن بابنوس(تابعی)سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: اے ام المومنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق کیا تھا؟ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا۔پھر کہا: کیا تم سورۃ المؤمنون(زبانی)پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، تو انھوں نے کہا: پڑھو ، تو میں نے پڑھی۔ ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَoلا الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَ تِہِمْ خٰشِعُوْنَ ﴾ ’’مومن کامیاب ہوگئے جو اپنی نمازوں میں خشوع(اور عاجزی)کرتے ہیں۔‘‘ حتیٰ کہ میں ﴿ وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَلٰی صَلَوٰتِہِمْ یُحَافِظُوْنَ ﴾( سورۃ المؤمنون:۱۔۹) ’’اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں،،
[1] موضوع، أبوالشیخ ص۱۷، ۱۸، حسین بن علوان:کذاب مشھور۔ [2] حسن، أبوالشیخ ص۹۲ ورواہ النسائي فی الکبریٰ:۱۱۳۵۰ عن قتیبۃ بن سعید: ناجعفر(بن سلیمان بہ)و للحدیث شواھد۔