کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 137
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضلیع الضم، اشکل العینین منہوش العقب تھے۔شعبہ نے کہا: میں نے سماک(بن حرب)تابعی سے پوچھا: ضلیع الضم کا کیا مطلب ہے؟ تو انھوں نے کہا: بڑے(اور چوڑے)منہ والے، میں نے کہا: اشکل العین کا کیا مطلب ہے؟ انھوں نے کہا: لمبی آنکھوں والے میں نے کہا: منہوش العقب کا کیا مطلب ہے؟ انھوں نے کہا :جس کی پنڈلیوں پر گوشت کم ہو۔ (۱۵۹)عَنْ جَابِرٍ رضى اللّٰه عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِیَائُ فَإِذَا مُوْسٰی ضَرْبٌ مِّنَ الرِّجَالِ کَأَنَّہٗ مِنْ رِجَالِ شَنُوْئَ ۃَ ، وَرَأَیْتُ عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَیْتُ بِہٖ شَبَھًا عُرْوَۃُ بْنُ مَسْعُوْدٍ، وَرَأَیْتُ إِبْرَاھِیْمَ فَإِذَا اَقْرَبُ مَنْ رَأَیْتُ بِہٖ شَبَھًا صَاحِبُکُمْ ـ یَعْنِيْ نَفْسَہٗ ـ وَرَأَیْتُ جِبْرِیْلَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَیْتُ بِہٖ شَبَھًا دِحْیَۃُ))۔صحیح[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر(معراج والی رات)نبیوں کو پیش کیا گیا تو دیکھا کہ موسیٰ علیہ السلام شنوء ۃ قبیلے کے طاقت ور مردوں کی طرح ہیں(جن پر گوشت کم ہوتا ہے)اور میں نے عیسیٰ بن مریم علیہا السلام کو دیکھا وہ عروہ بن مسعود الثقفی کے زیادہ مشابہ تھے اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا وہ آپ کے نبی کے(میرے)زیادہ مشابہ تھے اور میں نے جبریل کو دیکھا وہ دحیہ الکلبی کے زیادہ مشابہ تھے۔ (۱۶۰)عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَص قَالَ:کَانَ فِيْ سَاقَيْ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَمُوْشَۃٌ، وَکَانَ لَا یَضْحَکُ إِلاَّ تَبَسُّمًا، وَکُنْتُ إِذَا نَظَرْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ أَکْحَلُ الْعَیْنَیْنِ، وَلَیْسَ بِأَکْحَلَ۔غریب[2] سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں پتلی تھیں آپ(عام طورپر)تبسم کے علاوہ ، ہنستے نہیں تھے اور میں جب بھی آپ کی طرف دیکھتا تو کہتا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھوں میں سرمہ لگایا ہوا ہے حالانکہ آپ نے سرمہ نہیں لگایا ہوتا تھا۔ (۱۶۱)عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ لَیْلَۃٍ إِضْحِیَانِ وَعَلَیْہِ حُلَّۃٌ حَمْرَآئُ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَیْہِ وَإِلَی الْقَمَرِ، فَلَھُوَ أَحْسَنُ عِنْدِيْ مِنَ الْقَمَرِ۔[3]
[1] صحیح، أخرجہ الترمذي:۳۶۴۹ والشمائل: ۱۳ومسلم، الإیمان باب الإسراء:۱۶۷۔[السنۃ: ۳۶۵۱] [2] إسنادہ ضعیف، الترمذي:۳۶۴۵ والشمائل:۲۲۵ حجاج بن أرطاۃ ضعیف ومدلس وعنعن۔[السنۃ: ۳۶۴۲] [3] ضعیف أخرجہ الترمذي:۲۸۱۱ والشمائل:۱۰، أشعث بن سوار ضعیف کما فی التقریب(۵۲۴)۔