کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 134
(معمر نے)کہا: میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے پوچھا: العاقب کسے کہتے ہیں تو انھوں نے کہا: جس کے بعد کوئی نبی(پیدا)نہ ہو۔ (۱۵۱)عَنْ حُذَیْفَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: لَقِیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ: اَفِيْ بَعْضِ طَرِیْقِ الْمَدِیْنَۃِ، فَقَالَ:((أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا نَبِيُّ الرَّحْمَۃِ وَنَبِيُّ التَّوْبَۃِ، وَأَنَا الْمُقَفّٰی، وَأَنَا الْحَاشِرُ وَنَبِيُّ الْمَلاَحِمِ))۔[1] سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینے کے کسی راستے میں ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور میں رحمت اور توبہ والا نبی ہوں۔اور میں مقفیٰ(آخری نبی اور آخری رسول)ہوں اور میں اکٹھا کرنے والا اور(جہادی)جنگوں والا نبی ہوں۔ (۱۵۲)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ نَادٰی رَجُلٌ بِالْبَقِیْعِ: یَا أَبَا الْقَاسِمِ! فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! لَمْ أَعْنِکَ إِنَّمَا عَنَیْتُ فُلاَنًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( سَمُّوْا بِاسْمِيْ وَلَا تَکْتَنُوْا بِکُنْیَتِيْ))۔صحیح[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک آدمی نے بقیع(مدینے کے ایک مقام)سے آواز لگائی: اے ابوالقاسم! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ اس کی طرف پھیرا تو وہ بولا: یارسول اللہ!میں نے آپ کو آواز نہیں دی بلکہ فلاں شخص کو آواز دی ہے تو آپ نے فرمایا: میرا نام رکھو، لیکن(میری زندگی میں)میری کنیت نہ رکھو۔ (۱۵۳)عَنْ جَابِرٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( سَمُّوْا بِاسْمِيْ وَلَا تَکْتَنُوْا بِکُنْیَتِيْ فَإِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَیْنَکُمْ))۔صحیح[3] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا نام رکھو اور(میری زندگی میں)میری کنیت نہ رکھو، بے شک مجھے قاسم(تقسیم کرنے والا)بنایا گیا ہے میں تمھارے درمیان(علم وحکمت)تقسیم کر رہا ہوں۔ ٭٭٭
[1] صحیح أخرجہ الترمذي فی الشمائل:۳۶۶ وللحدیث شواھد عند الترمذي(فی الشمائل)وغیرہ۔[السنۃ:۳۶۳۱] [2] صحیح مسلم، الآداب باب النھي عن التکني بأبی القاسم :۲۱۳۱ من حدیث مروان بن معاویۃ بہ۔[السنۃ :۳۳۶۴] [3] متفق علیہ، صحیح البخاري: ۳۱۱۴، ۳۱۱۵، ۳۵۳۸ و مسلم: ۲۱۳۳ من حدیث الأعمش بہ۔[السنۃ ۳۳۶۵]