کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 128
سلمان رضی اللہ عنہ ان(کھیتوں)میں کام کرتے رہے حتیٰ کہ وہ آزاد ہوئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کے تمام درخت خود لگائے تھے سوائے ایک کے جسے سیدنا عمر( رضی اللہ عنہ)نے لگایا تھا۔اسی سال تمام کھجوروں نے پھل دیا اور ایک کھجور نے پھل نہ دیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی کیا وجہ ہے؟ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے میں نے لگایا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اکھاڑ دیا اور(کھجور کادوسرا پودا)لگایا۔ (۱۴۴)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( ھَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِيْ ھٰھُنَا؟ فَوَاللّٰہِ مَا یَخْفٰی عَلَيَّ خُشُوْعُکُمْ وَلَا رُکُوْعُکُمْ، إِنِّيْ لَأَرَاکُمْ مِّنْ وَّرَائِ ظَھْرِيْ))۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میرے اس قبلے کو دیکھ رہے ہو؟ پس اللہ کی قسم(حالت نماز میں)نہ تمھارا خشوع مجھ سے چھپا ہے اور نہ رکوع، میں تمھیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔ (۱۴۵)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ امْرَأَۃً مِّنَ الْأَنْصَارِ قَالَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَلاَ أَجْعَلُ لَکَ شَیْئًا یَقْعُدُ عَلَیْہِ فَإِنَّ لِيْ غُلاَمًا نَجَّارًا، قَالَ:(( إِنْ شِئْتِ))۔قَالَ:فَعَمِلَتْ لَہُ الْمِنْبَرَ۔فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ قَعَدَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ الَّذِيْ صُنِعَ، فَصَاحَتِ النَّخْلَۃُ الَّتِيْ کَانَ یَخْطُبُ عِنْدَھَا، حَتّٰی کَادَتْ أَنْ تَنْشَقَّ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ ا حَتّٰی أَخَذَھَا فَضَمَّھَا فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِیْنَ الصَّبِيِّ الَّذِيْ یُسْکَتُ، حَتَّی اسْتَقَرَّتْ قَالَ:بَکَتْ عَلٰی مَا کَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّکْرِ۔صحیح[2] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کی ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یارسول اللہ! کیا میں آپ کے لیے کوئی چیز نہ بناؤں جس پر آپ بیٹھیں(اور خطبہ دیں)میرا ایک غلام بڑھئی ہے، فرمایا: تیری مرضی، تو اس نے آپ کے لیے ایک منبر بنایا۔جب جمعہ کا دن آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس منبر پر بیٹھے۔کھجور کا وہ درخت جس کے ساتھ ٹیک لگا کر آپ خطبہ دیتے تھے بآواز بلند رونے لگا حتیٰ کہ قریب تھا کہ وہ پھٹ جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر کر اس کے پاس گئے اور اسے گلے لگالیا۔وہ اس طرح کراہ رہا تھا جس طرح
[1] متفق علیہ، أخرجہ مالک فی الموطأ(۱؍ ۱۶۷، رویۃ أبي مصعب:۵۵۲)والبخاري:۴۱۸مسلم: ۴۲۴ من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:۳۷۱۲ ] [2] صحیح البخاري، البیوع باب النجار: ۲۰۹۵۔