کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 127
انھیں ڈرا کر خبردار نہ کرنا اور اگر میں مارتا تو اسے(ضرور)لگتا۔پھر میں(اس حالت میں)لوٹا کہ(گویا)حمام میں چل رہا تھا۔جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو ساری خبر بتادی اور(اب)میں ٹھنڈا ہونے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وہ فالتو قمیص مجھے پہنا دی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے۔میں صبح تک سویا رہا۔پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اٹھو اے بہت زیادہ سونے والے! (۱۴۳)عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ:جَائَ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم حِیْنَ قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ بِمَائِدَۃٍ عَلَیْھَا رُطَبٌ، فَوَضَعَھَا بَیْنَ یَدَيْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالَ:(( یَا سَلْمَانُ مَا ھٰذَا؟))۔فَقَالَ:صَدَقَۃٌ عَلَیْکَ وَعَلٰی أَصْحَابِکَ، فَقَالَ ا:(( ارْفَعْھَا فَإِنَّا لَا نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ))۔قَالَ:فَرَفَعَھَا۔فَجَائَ الْغَدَ بِمِثْلِہٖ فَوَضَعَہٗ بَیْنَ یَدَيْ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:((مَا ھٰذَا یَا سَلْمَانُ؟))قَالَ:ھَدِیَّۃٌ لَّکَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( ابْسُطُوْا))ثُمَّ نَظَرَ إِلَی الْخَاتَمِ عَلٰی ظَھْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ فَآمَنَ بِہٖ وَکَانَ لِلْیَھُوْدِ فَاشْتَرَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِکَذَا وَکَذَا دِرْھَمًا عَلٰی أَنْ یَّغْرِسَ لَھُمْ نَخِیْلًا، فَیَعْمَلُ سَلْمَانُ فِیْہِ حَتّٰی یُطْعِمَ، فَغَرَسَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم النَّخْلَ إِلاَّ نَخْلَۃً وَاحِدَۃً غَرَسَہَا عُمَرُ، فَحَمَلَتِ النَّخْلَۃُ مِنْ عَامِھَا وَلَمْ تَحْمِلْ نَخْلَۃٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( مَا شَاْنُ ھٰذِہٖ؟))فَقَالَ عُمَرُ أَنَا غَرَسْتُھَا فَنَزَعَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ فَحَمَلَتْ مِنْ عَامِہٖ۔[1] سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے تشریف لائے تو آپ کے پاس سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ نے ایک دسترخوان پر تازہ کھجوریں لا کر رکھ دیں۔آپ نے فرمایا: اے سلمان! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: آپ اور آپ کے صحابہ کے لیے صدقہ ہے۔آپ نے فرمایا: ’’لے جاؤ ہم صدقہ نہیں کھاتے،، تو وہ(سلمان رضی اللّٰہ عنہ)یہ(کھجوریں)لے گئے۔دوسرے دن اس جیسی کھجوریں لا کر سلمان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیں، آپ نے پوچھا یہ کیا ہے، اے سلمان رضی اللہ عنہ؟کہا: آپ کے لیے ہدیہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(کپڑا)بچھاؤ(خود بھی کھائیں اور صحابہ کو بھی کھلائیں)۔ پھر سلمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر مہر دیکھی تو وہ ایمان لے آئے۔وہ یہودیوں کے غلام تھے۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اتنے اتنے درہموں کا خریدا کہ وہ اس کے بدلے ان کے لیے کھجوروں کے درخت بوئیں گے۔
[1] إسنادہ حسن، أخرجہ الترمذي فی الشمائل:۲۱۔