کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 125
اس کی قیمت دے دی اور اونٹ بھی واپس کردیا۔ (۱۳۹)عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ:أَنَّ رَجُلاً أَکَلَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِشِمَالِہٖ، فَقَالَ:((کُلْ بِیَمِیْنِکَ))، فَقَالَ:لَا أَسْتَطِیْعُ، قَالَ :(( لَا اسْتَطَعْتَ))مَا مَنَعَہٗ إِلَّا الْکِبْرُ۔قَالَ:فَمَا رَفَعَھَا إِلٰی فِیْہِ۔صحیح[1] سیدنا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بائیں ہاتھ سے کھانا کھایا تو آپ نے فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ، وہ بولا: میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔آپ نے فرمایا: ’’تمھیں اس کی طاقت نہ ہو،، اسے صرف تکبر نے اس سے روکا تھا(کہ وہ دائیں ہاتھ سے کھائے)پھر وہ کبھی اپنا دایاں ہاتھ اپنے منہ کی طرف نہ اٹھا سکا۔ (۱۴۰)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( اللّٰھُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَبِيْ جَھْلٍ أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ))۔فَاَصْبَحَ عُمَرُ فَغَدَا عَلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَسْلَمَ۔وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: مَا زِلْنَا أَعِزَّۃً مُنْذُ أَسْلَمَ عُمَرُ۔[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ اسلام کو ابوجہل یا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ(کے اسلام لانے)سے عزت دے،، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ صبح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کرلیا۔ اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے ہمیں عزت ہی ملتی رہی(اسلام غالب ہی ہوتا رہا)۔ (۱۴۱)عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الْاَکْوَعِ قَالَ:غَزَوْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حُنَیْنًا، فَلَمَّا وَاجَھْنَا الْعَدُوَّ فَالْتَقَوْا ھُمْ وَصَحَابَۃُ النَّبِيِّ ا، فَوَلّٰی صَحَابَۃُ النَّبِيِّ ا، فَلَمَّا غَشَوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛نَزَلَ عَنِ الْبَغْلَۃِ ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَۃً مِّنْ تُرَابٍ مِنَ الْأَرْضِ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ بِہٖ وُجُوْھَھُمْ فَقَالَ:(( شَاھَتِ الْوُجُوْہُ))۔فَمَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنْھُمْ إِنْسَانًا إِلاَّ مَلَأَ عَیْنَیْہِ تُرَابًا بِتِلْکَ الْقَبْضَۃِ، فَوَلَّوْا مُدْبِرِیْنَ فَھَزَمَھُمُ اللّٰہُ، فَقَسَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم غَنَائِمَھُمْ بَیْنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔صحیح[3]
[1] صحیح مسلم، الأشربۃ آداب الطعام والشراب وأحکامھا:۲۰۲۱۔ [2] إسنادہ ضعیف جدًا بھٰذا السیاق، أخرجہ الترمذي، المناقب باب إسلام عمر علٰی أثر دعائہ: ۳۶۸۳ عن أبي کریب بہ وقال:غریب إلخ فیہ النصر بن عبدالرحمٰن أبوعمر متروک(التقریب:۷۱۴۴)۔[السنۃ:۳۸۸۵ ] [3] صحیح مسلم، الجھاد باب غزوۃ حنین: ۱۷۷۷۔