کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 124
لِأَبِيْ طَلْحَۃَ بَطِیْئًا وَقَالَ:(( إِنَّــہٗ لَــبَحْرٌ))۔فَمَا سُبِقَ بَعْدَ ذٰلِکَ الْیَوْمِ۔صحیح سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ(کسی وجہ سے)مدینے والے ڈر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے ایک گھوڑے پر سوار ہوئے جو کہ بہت ہی آہستہ چلتا تھا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس لوٹے تو فرمایا: میں نے تمھارے اس گھوڑے کو تو دریا(کی طرح)پایا ہے۔پھر اس کے بعد کوئی بھی اس گھوڑے سے نہیں بڑھ سکتا تھا۔محمد(بن سیرین)کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے ایک سست رفتار گھوڑے پر سوار ہوئے اور فرمایا: بے شک یہ تو دریا ہے(تیز دوڑتا ہے)پھر اس کے بعد کوئی گھوڑا اس سے آگے نہ جاسکا۔ (۱۳۸)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ،قَالَ:فَتَلَاحَقَ بِيَ النَّبِيُّ ا وَأَنَا عَلٰی نَاضِحٍ لَنَا قَدْ أَعْيٰ فَلاَ یَکَادُ یَسِیْرُ، فَقَالَ لِيْ:(( مَا لِبَعِیْرِکَ؟))۔قَالَ قُلْتُ:عَیِيٌّ، قَالَ:فَتَخَلَّفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَزَجَرَہٗ وَدَعَالَہٗ، فَمَازَالَ بَیْنَ یَدَيِ الْإِبِلِ قُدَّامَھَا یَسِیْرُ۔فَقَالَ لِيْ:(( کَیْفَ تَرٰی بَعِیْرَکَ؟))۔قُلْتُ:بِخَیْرٍ، قَدْ أَصَابَتْہُ بَرَکَتُکَ۔قَالَ:(( أَفَتَبِیْعُہٗ؟))قَالَ:فَبِعْتُہٗ إِیَّاہُ عَلٰی أَنَّ لِيْ فَقَارَ ظَھْرِہٖ حَتّٰی أَبْلُغَ الْمَدِیْنَۃَ۔فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ غَدَوْتُ عَلَیْہِ بِالْبَعِیْرِ فَأَعْطَانِیْہِ ثَمَنَہٗ وَرَدَّہٗ عَلَيَّ۔[1] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شامل ہوا۔آپ(واپسی پر راستے میں)مجھے ملے اور میں اپنے ایک اونٹ پر بیٹھا ہوا تھا جو کہ تھک گیا تھا اور چل نہیں پارہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارے اونٹ کو کیا ہوا ہے؟ میں نے کہا: تھک گیا ہے۔پھر آپ(میرے ساتھ)پیچھے رہ گئے اوراس اونٹ کو ڈانٹا اور اس کے لیے دعا فرمائی۔اس کے بعد وہ ہمیشہ دوسرے اونٹوں کے آگے آگے ہی چلتا تھا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم اپنے اونٹ کو کیسا پاتے ہو؟ میں نے کہا: بہت اچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی(دعا کی)برکت اسے حاصل ہوچکی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اسے بیچتے ہو؟ (جابر رضی اللہ عنہ نے)کہا: میں نے آپ کو وہ اونٹ اس شرط پر بیچ دیا کہ میں مدینے تک اس پر سواری کروں گا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو(دوسرے دن)صبح، میں اونٹ آپ کے پاس لے گیا تو آپ نے مجھے
[1] صحیح البخاري، الجھاد باب استئذان الرجل الإمام:۲۹۶۷ بطولہ۔