کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 123
اس پر تین پھونکیں ماریں۔پھر اس وقت سے لے کر آج تک مجھے اس کی تکلیف نہیں ہوئی۔ (۱۳۶)عَنْ جَرِیْرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ لِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( ألَاَ تُرِیْحُنِيْ مِنْ ذِی الْخَلْصَۃِ؟))۔فَقُلْتُ:بَلٰی، فَانْطَلَقْتُ فِيْ مِائَۃٍ وَّخَمْسِیْنَ فَارِسًا مِنْ اَحْمَسَ وَکَانُوْا أَصْحَابَ خَیْلٍ، وَکُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَی الْخَیْلِ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِيِّا ، فَضَرَبَ یَدَہٗ عَلٰی صَدْرِيْ حَتّٰی رَأَیْتُ أَثَرَ یَدِہٖ فِيْ صَدْرِيْ وَقَالَ:(( اللّٰھُمَّ ثَـبِّتْہُ وَاجْعَلْہُ ھَادِیًا مَّھْدِیًّا))۔قَالَ:فَمَا وَقَعْتُ عَنْ فَرَسِيْ بَعْدُ۔قَالَ:وَکَانَ ذُوالْخَلْصَۃِ بَیْتًا بِالْیَمَنِ بِخَثْعَمَ وَبَجِیْلَۃَ، فِیْہِ نُصُبٍ تُعْبَدُ یُقَالُ لَہُ:الْکَعْبَۃُ۔قَالَ:فَأَتَاھَا فَحَرَّقَھَا بِالنَّارِ وَکَسَرَھَا۔قَالَ:فَبَرَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی خَیْلِ أَحْمَسَ وَ رِجَالِھَا خَمْسَ مَرَّاتٍ۔صحیح[1] سیدنا جریر(بن عبداللہ البجلی)رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو مجھے ذوالخلصہ(نامی بت کدے)سے بے فکر نہیں کردیتا؟ میں نے کہا: جی ہاں، پھر میں احمس قبیلے کے ایک سو پچاس گھڑ سواروں کو لے کر چلا۔وہ گھوڑوں والے تھے اور میں گھوڑوں پر بیٹھا نہیں رہ سکتا تھا(گر جاتا تھا) جب میں نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے(پیار سے)اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا حتیٰ کہ مجھے آپ کے ہاتھ کا اثر اپنے سینے پر نظر آنے لگا اور فرمایا: ’’اے اللہ!اس کو(گھوڑوں پر)ثابت رکھ اور اسے ہادی ومہدی بنا دے،، (سیدنا جریررضی اللہ عنہ نے)کہا: ’’پھر میں کبھی گھوڑے سے نہ گرا،، اور کہا:ذوالخلصہ، یمن میں خثعم اور بجیلہ کے درمیان(بتوں کا)ایک گھر تھا۔اس میں بت(رکھے ہوئے)تھے جن کی عبادت کی جاتی تھی اسے الکعبہ(بھی)کہا جاتا تھا۔ جریر رضی اللہ عنہ ذوالخلصہ پہنچے اور اسے توڑ پھوڑ کر جلا ڈالا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس کے گھوڑوں اور گھڑسواروں کیلئے پانچ دفعہ برکت کی دعا فرمائی۔ (۱۳۷)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضى اللّٰه عنہ أَنَّ أَھْلَ الْمَدِیْنَۃِ فَزِعُوْا مَرَّۃً، فَرَکِبَ النَّبِيُّ ا فَرَسًا لِأَبِيْ طَلْحَۃَ کَانَ یَقْطِفُ أَوْ کَانَ فِیْہِ قِطَافٌ، فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ:(( وَجَدْنَا فَرَسَکُمْ ھٰذَا بَحْرًا))۔فَکَانَ بَعْدَ ذٰلِکَ لَا یُجَارٰی۔وَقَالَ مُحَمَّدٌ عَنْ أَنَسٍ:فَرَکِبَ فَرَسًا [2]
[1] صحیح البخاري، المغازي باب غزوۃ ذی الخلصۃ:۴۳۵۷ بطولہ۔ [2] صحیح البخاري، الجھاد والسیر باب الفرس القطوف:۲۸۶۷ و مسلم:۲۳۰۷۔