کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 122
بھیجے جن کا امیر عبداللہ بن عتیک رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا۔حجاز کی زمین میں ابورافع کا قلعہ تھا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو(بہت)تکلیف دیتا تھا۔ جب وہ اس کے قلعے کے قریب پہنچے تو سورج غروب ہوچکا تھا۔عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا: اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو۔میں جا کر(قلعہ کے)دربان کی نظر بچا کر اندر گھسنے کی کوشش کرتا ہوں۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں(قلعے میں)داخل ہو کر چھپ گیا۔پھر جب لوگ(قلعے میں)داخل ہوئے تو(بڑا)دروازہ بند کردیا گیا۔پھر چابیوں کو ایک میخ پر لٹکا دیا گیا۔عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اٹھا، چابیاں لیں اور دروازہ کھول دیا۔ ابورافع(یہودی اپنے ساتھیوں کے ساتھ)رات کافی دیر تک جاگتا اور باتیں کرتا رہتا تھا۔اس کا کمرہ میرے اوپر کی جانب تھا۔جب اس کے ساتھی چلے گئے تو میں چڑھ کر اس کے پاس پہنچا۔ میں نے اسے ایسی مار ماری کہ وہ گر پڑا مگر قتل نہ ہوا۔پھر میں نے تلوار کی نوک اس کے پیٹ پر رکھ کر دبائی تو وہ پیٹھ کے پیچھے سے نکل گئی۔جب اس کے مرنے کا یقین ہوا تو سب دروازے ایک ایک کرکے کھولتا چلا گیا حتیٰ کہ ایک سیڑھی پر پہنچا۔میں یہ سمجھتا تھا کہ میں زمین پر پہنچ چکا ہوں۔میں نے پاؤں رکھا تو چاندنی رات میں گر پڑا۔میری پنڈلی ٹوٹ گئی۔میں نے اسے عمامے کے ساتھ باندھ لیا پھر اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور کہا: اپنے آپ کو بچاؤ(یہاں سے جلدی چلو)اللہ نے ابورافع کو قتل کردیا ہے۔پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا: ’’اپنی ٹانگ پھیلاؤ،، میں نے اپنی ٹانگ پھیلائی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے(اپنے ہاتھ سے)چھوا تو(وہ بالکل ٹھیک ہوگئی)گویا کہ میں کبھی بیمار ہی نہیں ہوا تھا۔ (۱۳۵)عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِيْ عُبَیْدٍ قَالَ:رَأَیْتُ أَثَرَ ضَرْبَۃٍ فِيْ سَاقِ سَلَمَۃَ فَقُلْتُ:یَا أَبَامُسْلِمٍ مَا ھٰذِہِ الضَّرْبَۃُ؟ قَالَ:ھٰذِہٖ ضَرْبَۃٌ أَصَابَتْنِیْھَا یَوْمَ خَیْبَرَ۔فَقَالَ النَّاسُ:أُصِیْبُ سَلَمَۃُ، فَأَتَیْتُ النَّبِيَّ ا فَنَفَثَ فِیْہِ ثَلَاثَ نَفَثَاتٍ فَمَا اشْتَکَیْتُھَا حَتَّی السَّاعَۃِ۔صحیح[1] سیدنا یزید بن ابی عبید(تابعی)بیان کرتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کی پنڈلی پر ضرب(چوٹ)کا نشان دیکھا تو کہا: اے ابومسلم! یہ کس ضرب کا نشان ہے؟ انھوں نے کہا: یہ چوٹ مجھے خیبر کے دن پہنچی تھی تو لوگوں نے کہا تھا: سلمہ زخمی ہوگئے پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
[1] صحیح البخاري، المغازي باب غزوۃ خیبر:۴۲۰۶۔