کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 120
(بھرنے کی وجہ سے)اس پر جھاگ آگیا۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ پئیں، آپ نے پیا پھر(برتن)مجھے دے دیا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!(اور)پئیں۔آپ نے پیا حتیٰ کہ مجھے پتا چل گیا کہ آپ خوب سیر ہوگئے ہیں اور میں آپ کی دعا کا مستحق ہوچکا ہوں تو میں اتنا ہنسا کہ زمین پر گرگیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی شرمگاہ چھپاؤ اے مقداد! میں نے کہا: یارسول اللہ! میں نے یہ یہ کام کیا ہے(چوری سے، آپ کے حصے کا دودھ پی لیا تھا)پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ اللہ کی طرف سے صرف رحمت(اور برکت)ہی ہے۔تونے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا تاکہ اپنے دوسرے دونوں ساتھیوں کو بھی جگاتے تو وہ اس(بابرکت دودھ)سے پیتے! میں نے کہا: اس ذا ت کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔جب میں نے آپ کے ساتھ پی لیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا مستحق ہوچکا ہوں تو مجھے دوسرے لوگوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔ (۱۳۳)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ أَنَّ أَبَاہُ اسْتُشْہِدَ یَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَکَ عَلَیْہِ دَیْنًا، وَتَرَکَ عَلَیْہِ سِتَّ بَنَاتٍ۔فَلَمَّا حَضَرَ جِزَازُ النَّخْلِ، قَالَ:أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقُلْتُ:قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْھِدَ یَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ دَیْنًا کَثِیْرًا، وَإِنِّيْ أُحِبُّ أَنْ یَّرَاکَ الْغُرَمَائُ، فَقَالَ:(( اذْھَبْ فَبَیْدِرْ کُلَّ تَمْرٍ عَلٰی نَاحِیَۃٍ))۔فَفَعَلْتُہٗ ثُمَّ دَعَوْتُہٗ، فَلَمَّا نَظَرُوْا إِلَیْہِ فَکَأَنَّمَا أُغْرُوْا بِيْ تِلْکَ السَّاعَۃَ، فَلَمَّا رَاٰی مَا یَصْنَعُوْنَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِھَا بَیْدَرًا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ:(( ادْعُ لِيْ أَصْحَابَکَ))۔فَمَا زَالَ یَکِیْلُ لَھُمْ حَتّٰی اَدَّی اللّٰہُ عَنْ وَالِدِيْ أَمَانَتَہٗ، وَأَنَا أَرْضٰی أَنْ یُّؤَدِّيَ اللّٰہُ أَمَانَۃَ وَالِدِيْ وَلَا أَرْجِعُ إِلٰی أَخَوَاتِيْ بِتَمْرَۃٍ۔فَسَلَّمَ اللّٰہُ الْبَیَادِرَ کُلَّھَا، وَحَتّٰی إِنِّيْ أَنْظُرُ إِلَی الْبَیْدِرِ الَّذِيْ کَانَ عَلَیْہِ النَّبِيُّ ا کَأَنَّھَا لَمْ یَنْقُصْ تَمْرَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔صحیح[1] سیدنا جابر بن عبداللہ(الانصاری)رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے والد(عبداللہ بن الیمان رضی اللّٰہ عنہ)غزوۂ اُحد کے دن شہید ہوئے۔اپنے اوپر قرض اور چھ بیٹیاں چھوڑ کرگئے۔جب کھجوروں(کے پھل)کی کٹائی کا وقت آیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: آپ جانتے ہیں کہ میرے والد، احد کے دن شہید ہوئے اور(اپنے اوپر)بہت سا قرض چھوڑ گئے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ قرض خواہ آپ کو
[1] صحیح البخاري، المغازي باب إذ ھمت طائفتان منکم أن تفشلا:۴۰۵۳۔[السنۃ: ۳۷۲۲]